ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
کہ مجھے اِس سے بھی زیادہ ملتا ہے آخر ہوتے ہوتے اُن تاجروں نے کہا کہ جو مال آپ نے دس روپے میں خریدا ہے اُس کی قیمت ہم پندرہ روپے دیں گے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اِس سے بھی زیادہ ملتا ہے۔ تاجروں نے کہا وہ زیادہ دینے والا کون ہے ؟ مدینہ کے تاجر تو ہم ہی لوگ ہیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھے ایک روپیہ مال کی قیمت دس روپے مِل رہی ہے کیا تم اِس سے زیادہ دے سکتے ہو ؟ تاجروں نے اِنکار کر دیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم لوگوں کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے یہ سب غلہ خدا کی راہ میں فقرائے مدینہ کو دے دیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اُس روز رات کو میں نے رسولِ خدا ۖ کو خواب میں دیکھا کہ آپ ایک سفید رنگ کے ترکی گھوڑے پر سوار ہیں اور ایک نور کا لباس زیبِ تن ہے اور کہیں جانے کی عجلت فرما رہے ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، مجھے آپ کی زیارت کا بڑا اِشتیاق تھا تو آپ ۖ نے فرمایا اِس وقت مجھے جانے کی جلدی ہے اِس لیے کہ عثمان نے ایک ہزار اُونٹ غلہ کے خیرات کیے ہیں اور خدا نے قبول فرمایا لیا ہے۔ اِسی صلے میں جنت کی ایک حور سے اُن کا نکاح ہو رہا ہے مجھے اُن کی محفلِ عروسی میں شریک ہونا ہے۔ ٭ حج وعمرے بھی بکثرت اَدا فرمائے اور صلہ رحم کی صفت میں تو شاید ہی کوئی اُن کا مثل ہو۔ ٭ جب رسول خدا ۖ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو میٹھے پانی کی آپ کو اور آپ کے اَصحاب کو بڑی تکلیف تھی ،صرف ایک میٹھا کنواں تھا جس کا نام رُومہ تھا وہ ایک یہودی کے قبضہ میں تھا ،وہ اُس کا پانی جس قیمت پر چاہتا تھا بیچتا تھا۔ آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ جو شخص اِس کنویں کو خرید کر اللہ کی راہ میں وقف کردے اُس کو جنت ملے گی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اُس کنویں کو خرید کر وقف کردیا۔ ٭ مسجد ِ نبوی پہلے بہت چھوٹی تھی ایک زمین اُس کے قریب بِک رہی تھی رسولِ خدا ۖ نے فرمایا کہ جو شخص اِس زمین کو خرید کر کے میری مسجد میں شامل کردے اُس کو جنت ملے گی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بیس ہزار یا پچیس ہزار روپے میں وہ زمین خرید کر مسجد ِ اَقدس میں شامل کردی۔