ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
چونکہ تمام اَنبیاء صبر سے آراستہ ہوتے ہیں اور نا اُمید نہیں ہوتے اِس لیے حضرت ہود علیہ السلام نے بھی اُن کی اِیذاء رسانیوں پر تحمل کا مظاہرہ کیا اُن کی باتوں پر صبر کیا کہ ہو سکتا ہے اُن کے دِل میری بات کی طرف متوجہ اور اُن کے کان میرے وعظ و نصیحت کی طرف مائل ہوجائیں اور اِس طرح وہ راہِ راست پر آجائیں گے لیکن آپ کی قوم اپنے کفر و عناد پر ڈَٹی رہی اور حضرت ہود علیہ السلام سے کہنے لگے : ( یٰھُوْدُ مَا جِئْتَنَا بِبَیِّنَةٍ وَّمَا نَحْنُ بِتَارِکِیْ اٰلِھَتِنَا عَنْ قَوْلِکَ وَمَا نَحْنُ لَکَ بِمُؤْمِنِیْنَ ) ( سُورہ ھود : ٥٣) ''اے ہود ! تو ہمارے پاس کوئی سند لے کر نہیں آیا اور ہم نہیں چھوڑنے والے اپنے ٹھاکروں(معبودوں) کو تیرے کہنے سے اور ہم نہیں تجھ کو ماننے والے۔ '' اور جب حضرت ہود علیہ السلام نے اُن سے کہا : ( اِنِّیْ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ ) (سُورة الاعراف : ٥٩) ''میں خوف کرتا ہوں تم پر ایک بڑے دِن کے عذاب سے۔'' تو اُنہوں نے جواب میں کہا : ( اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰہَ وَحْدَہ وَنَذَرَ مَا کَانَ یَعْبُدُ اٰبَآئُ نَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ ) (سُورة الاعراف : ٧٠) ''تُو اِس واسطے ہمارے پاس آیا کہ ہم بندگی کریں اللہ اکیلے کی اور چھوڑ دیں جن کو پوجتے رہے ہمارے باپ دادے ،پس تو لے آ ہمارے پاس جس چیز سے تو ہم کو ڈراتا ہے اگر تو سچا ہے۔'' اَب اُن کا غرور اور تکبر اِنتہا کو پہنچ چکا تھا حضرت ہود علیہ السلام نے اُن کو ڈراتے ہوئے کہا : ( قَدْ وَقَعَ عَلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ رِجْس وَّ غَضَب اَتُجَادِلُوْنَنِیْ فِیْ اَسْمَآئٍ سَمَّیْتُمُوْھَا اَنْتُمْ وَاٰبَآئُ کُمْ مَّا نَزَّلَ اللّٰہُ بِھَا مِنْ سُلْطٰنٍ فَانْتَظِرُوْا اِنِّیْ مَعَکُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ) (سُورة الاعراف : ٧١)