ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
''تم پر واقع ہو چکا ہے تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غصہ، کیوں جھگڑتے ہو مجھ سے اِن ناموں پر کہ رکھ لیے ہیں تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے، نہیں اُتاری اللہ نے اِن کی کوئی سند، سو منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں۔ '' چنانچہ عذابِ اِلٰہی کی اِبتداء ہوئی اور بارش بند ہوگئی چنانچہ کھیتیاں خشک ہوگئیں حتی کہ دُودھ بھی خشک ہوگیا اور وہ سخت قحط میں مبتلا ہوگئے حتی کہ وہ جب ایک دِن اپنے ستونوں والے محلات سے نکل کر کھلی فضا میں فریاد کناں ہوئے اور آسمان کی طرف دیکھنے لگے کہ شاید بادل آئے اور نوید سنائے۔ چند ہی لمحوں میں اُنہوں نے آسمان پر سیاہ بادل کو حرکت کرتے ہوئے اور اپنی طرف آتے دیکھا۔ بادل کو دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئے اور خوشی سے چلانے لگے ،اُن کا خیال تھا کہ ابھی موسلادھار بارش ہوگی اور اُن کا قحط ختم ہوجائے گا لیکن اُن کی خوشی جلد ہی ختم ہوگئی اِس لیے کہ وہ حقیقت میں بادل نہ تھا بلکہ وہ ایک تیز ہوا تھی جو اُن پر سات راتیں اور آٹھ دِن چلتی رہی جس نے اُنہیں اور اُن کی تمام مملوکہ اَشیا کو ہلاک کردیا اور کسی ایک کو بھی زِندہ نہ چھوڑا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ہود علیہ السلام اور اہلِ اِیمان کو نجات عطا فرمائی۔ اِرشاد باری تعالیٰ ہے : ( فَاَصْبَحُوْا لَا یُرٰی اِلاَّ مَسٰکِنُھُمْ ) (سُورة الاحقاف : ٢٥) ''پھر کل کو رہ گئے کہ کوئی نظر نہیں آتا تھا سوائے اُن کے گھروں کے۔'' وہ تکبر میں مبتلا تھے اِسی لیے اُن کی قوت نے اُنہیں ہلاک کردیا ۔وہ تو یہ سمجھتے تھے کہ وہ ستونوں والے محلات میں ہمیشہ رہیں گے لیکن وہ اِس بات کو بھول گئے تھے کہ اللہ تعالیٰ زبر دست قوت والا ہے وہ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے کیونکہ اُسے زندگی موت اور عذاب پر مکمل قدرت حاصل ہے۔(جاری ہے)