ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
کی عبادت کرتے اور اُن کا قرب تلاش کرتے حالانکہ بت نہ تو نفع اور نہ نقصان کے مالک ہیں اور نہ ہی زندگی اور موت اُن کے ہاتھ میں ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی سنت یہ رہی ہے کہ جب تک کسی قوم میں رسول مبعوث نہ فرمائیں اُس وقت تک اُنہیں عذاب نہیں دیتے۔ ( وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا) (سُورۂ بنی اسرائیل : ١٥) ''اور ہم نہیں ڈالتے بلا جب تک نہ بھیجے کوئی رسول۔'' اِس لیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قومِ عاد میں حضرت ہود علیہ السلام کو نبی بنا کر مبعوث فرمایا تاکہ وہ اُنہیں تَبْشِیْر وَ تَنْذِیْر کریں۔ صراطِ مستقیم کی طرف اُن کی رہنمائی کریں اور اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی طرف بلائیں۔ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو رُشدو ہدایت کی دعوت دیتے ہوئے اِرشاد فرمایا : ( اِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْل اَمِیْنO فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ ) (سُورة الشعراء : ١٠٧، ١٠٨) ''میں تمہارے واسطے پیغام لانے والا ہوں معتبر۔ سو ڈرو اللہ سے اورمیرا کہا مانو۔'' آپ نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی نصیحتیں یاد دلائیں لیکن آپ کی قوم نے آپ کی بات نہ مانی بلکہ کہنے لگے : ( اِنَّا لَنَرٰکَ فِیْ سَفَاھَةٍ وَّاِنَّا لَنَظُنُّکَ مِنَ الْکٰذِبِیْنَ ) (سُورة الا عراف : ٦٦) ''ہم تو دیکھتے ہیں کہ تجھ کو عقل نہیں اور ہم تو تجھ کو جھوٹا گمان کرتے ہیں۔'' جواب میں حضرت ہود علیہ السلام نے اِرشاد فرمایا : ( یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ سَفَاھَة وَّلٰکِنِّیْ رَسُوْل مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ O اُبَلِّغُکُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَاَنَا لَکُمْ نَاصِح اَمِیْن ) (سُورة الاعراف : ٦٧، ٦٨) ''اے میری قوم میں کچھ بے عقل نہیں لیکن میں بھیجا ہوا ہوں پرو ردگار ِ عالم کا، پہنچاتا ہوں تم کو پیغام اپنے رب کے اور میں تمہارا خیر خواہ ہوں اِطمینان کے لائق۔''