ضرورت ہو اور جھڑک دے( تاہم کچھ گناہ نہىں، بلکہ ثواب ہے، معاملہ دىنى مىں کسى کى رعاىت جائز نہىں۔ لىکن حق المقدور خاص طور پر ادب ملحوظ رکھے ، جہالت سے نہ پىش آئے، متانت اور ادب کا برتاؤ کرے حد شرىعت کے اندر اندر، خوب سمجھ لو۔
اور حضرت ابراہىم علىہ السلام نے جو اپنے کافر باپ کو باوجود کفر اور نصىحت نہ ماننے کے کوئى تکلىف نہىں دى سو اس وجہ سے کہ ان کو بظاہر امىد تھى کہ ىہ نرمى سے نصىحت قبول کرىں گے اور اسى شفقت کى وجہ سے استغفار کرنے کا ان کے لىے وعدہ کىا تھا مگر جب ىہ اُمىد منقطع ہوگئى اور معلوم ہوا کہ ىہ دشمن خدا ہے اور استغفار بوجہ کفر ان کو مفىد نہ ہوگى تب ان سے بىزار ہوئے۔
احىاء العلوم مىں ہے کہ حضرت موسىٰ علىہ السلام پر اﷲتعالىٰ نے وحى فرمائى کہ جو خدا کا فرماں بردار نہ ہو اور والدىن کا فرمان بردار ہو (تو بوجہ اطاعت والدىن نامہ اعمال مىں) وہ نىک لکھا جاتا ہے اور جو اس کے خلاف ہو وہ بَد لکھا جاتا ہے