کھىنچ مارا، وہ گر پڑے اور حضور سے شکاىت کى۔ سرور عالم نے ىہ قصّہ حضرت ابوبکر ؓ سے درىافت فرماىا تو عرض کىا کہ ىا رسول اﷲاس وقت مىرے پاس تلوار نہ تھى ورنہ اىسے بے جا کلمات پر گردن اُڑا دىتا، تو ىہ آىات نازل ہوئىں (ان آىات کا شان نزول ىہ دو سبب ہىں ، اور وہ آىتىں سورۂ مجادلہ پارہ28 مىں درج ہىں جن کا ترجمہ درج کىا جاتا ہے:
”تو نہ پائے گا ان لوگوں کو جو ىقىن رکھتے ہىں اﷲاور روز آخرت پر کہ وہ دوستى کرىں اىسوں سے جو مخالف ہوئے اﷲاور اس کے رسول کے گوہ ان کے باپ ہوں ىا اُن کے بىٹے ىا اُن کے بھائى ہو ىا اُن کے کنبے کے ، ىہى ہىں جن کے دلوں مىں اﷲنے اىمان لکھ دىا ہے (ىعنى خوب رچا دىا ہے) اور ان کى تائىد کى فىضان غىبى سے ، اور ان کو داخل فرمائے گا اىسے باغوں مىں کہ بہتى ہىں ان کے نىچے نہرىں ہمىشہ وہىں رہىں گے ، اﷲان سے راضى اور وہ اس سے راضى ۔ ىہ خدائى لشکر ہے سنو جى! اﷲکا لشکر وہى فلاح پانے والے ہىں“۔
ىہاں سے بخوبى روشن ہوگىا کہ اﷲپاک کے حق کے سامنے والدىن کے حق کى کىا وقعت ہے، اور ثابت ہوا کہ جہاد مىں باپ کو خود قتل کرنا درست ہے۔ اور ہداىہ( مىں جو مسئلہ لکھا ہے کہ جہاد مىں اپنے باپ کے مارنے کو دوسرے کو اشارہ