اسى طرح جس سے خصوصىت کے ساتھ دوستى ہو قرآن مجىد مىں اس کو اقارب و محارم کے ساتھ ذکر فرماىا ہے۔ اس کے ىہ آداب و حقوق ہىں:
جس سے دوستى کرنا ہو اوّل اس کے عقائد و اعمال و معاملات واخلاق خوب دىکھ بھال لے۔ اگر سب امور مىں اس کو مستقىم و صالح پائے اس سے دوستى کرے ورنہ دور رہے۔ صحبتِ بد سے بچنے کى بہت تاکىد آئى ہے اور مشاہدہ سے بھى اس کا ضرر محسوس ہوتا ہے۔ جب کوئى اىسا ہم جنس ہم مشرب مىسر ہو اس سے دوستى کا مضائقہ نہىں، بلکہ دنىا مىں سب سے بڑھ کر راحت کى چىز دوستى ہے۔
اپنى جان و مال سے کبھى اس کے ساتھ درىغ نہ کرے۔
کوئى امر خلافِ مزاج اس سے پىش آجائے اس سے چشم پوشى کرے۔ اگر اتفاقاً شکر رنجى ہوجائے فوراً صفائى کرے اس کو طول نہ دے، دوستوں کى شکاىت حکاىت کبھى لطف سے خالى نہىں مگر اس کو لے کر نہ بىٹھ جائے۔
اس کى خىر خواہى مىں کسى طرح کوتاہى نہ کرے، نىک مشورہ سے کبھى درىغ نہ کرے۔ اس کے مشورہ کو نىک نىتى سے سنے اور اگر قابل عمل ہو قبول کرے۔