محکوم پر دشوار احکام نہ جارى کرے۔
اگر باہم محکومىن مىں کوئى منازعت ہوجائے عدل کى رعاىت کرے، کسى جانب مىلان نہ کرے۔
ہر طرح ان کى حفاظت و آرام رسانى کى فکر مىں رہے۔ دادخواہوں کو اپنے پاس پہنچنے کے لىے آسان طرىقہ مقرر کرے۔
اگر اپنى شان مىں اس سے کوئى کوتاہى ہوجائے ،کثرت سے معاف کر دىا کرے ۔ اور محکوم کے ذمہ ىہ حقوق ہىں:
حاکم کى خىر خواہى واطاعت کرے البتہ خلاف شرع امر مىں اطاعت نہىں۔
اگر حاکم سے کوئى ار خلافِ طبع پىش آئے صبر کرے ، شکاىت و بد دعا نہ کرے۔ البتہ اس کى نرم مزاجى کے لىے دعا کرے ۔ اور خود اﷲتعالىٰ کى اطاعت کا اہتمام کرے تاکہ اﷲتعالىٰ حکم کے دل کو نرم کر دىں۔ اىک حدىث مىں ىہ مضمون آىا ہے۔
اگر حاکم سے آرام پہنچے اس کے ساتھ احسان کى شکر گذارى کرے۔
براہ نفسانىت اس سے سرکشى نہ کرے، اور جہاں غلام پائے جاتے ہوں غلاموں کا نان نفقہ واجب اور غلام کو اس کى خدمت چھوڑ کر بھاگنا حرام ہے۔