کذب کی عادت ہیں جو اﷲ پر ڈالے ہوئے
دیکھنا روز قیامت ان کے منہ کالے ہوئے
رمل وجفاری نہ چھوڑیں گو اٹھائیں ذلتیں
بے حیا کیا جھوٹ کے سانچے میں ہیں ڈھالے ہوئے
اے اہل اسلام! اے معزز برادران دینی آپ دیکھتے ہیں کہ آج کل فتنہ قادیانی نے پھر سر اٹھایا ہے اور اس کے چیلے ابلہ فریب تحریروں سے ناواقفوں کو حیران کر رہے ہیں۔ اس قادیانی نے زمانہ ابتداء میں کسی قدر عربی تعلیم پائی۔ چونکہ اس کے استاذ ملک شاہ اور گل شاہ علم رمل وجفر میں بھی دخل رکھتے تھے۔ اس نے یہ علوم بھی سیکھے۔ ایک فالنامہ لدھیانہ سے بھی نقل کرا کے لے گیا تھا۔ عدالت ضلع سیالکوٹ میں محرری اختیار کی۔ جب وہاں نہ نبھی، تو استعفاء دیا اور امتحان قانون کے لئے سر کھپایا۔ آخر امتحان مختاری میں فیل ہوا۔ (اخبار وزیر ہند سیالکوٹ ماہ ستمبر۱۸۹۴ئ) پیٹ ظالم کی خاطر بہت پھرا۔ جب کچھ نہ بنا تو آخر اپنے رشتہ دار بھائیوں کو دیکھ کر (کہ ایک بھنگیوں کا لال بیگ دوسرا ہجڑوں کا پیر بنا ہوا ہے) اس نے بھی سلسلہ پیری ومریدی ہی میں پاؤں رکھنا فری کی چیز سمجھا کہ چلو ہم مسلمانوں ہی کو کھائیں گے۔ بہ امداد رمل الہام بازیاں کریں گے۔ (اس کی مثالیں اکثر شہروں میں موجود ہیں کہ نوکری سے دق آئے تو کسی کے مرید بنے۔ اس سے خلافت لے کر پیر بن بیٹھے) اس رمال نے گیارہ بارہ سال ہوئے ایک پسر (بہمہ صفت موصوف حتیٰ کہ گویا اﷲ ہی آسمان سے اترا ہے) کی پیشین گوئی کی تھی۔ لیکن اس وقت پیدا ہوئی تو دختر نکلی۔ اپنی رمالی سے نہایت شرمندہ ہوا اور بات بنائی کہ میں نے اسی حمل سے لڑکا ہونا نہیں کہا تھا۔ اکثر اہل اسلام اور دیگر قوموں نے اس کی بہت ہنسی اڑائی۔ خیر حسب معمول گھر میں پھر امید ہوئی تو خاموش رہا۔ مدت معلومہ کے بعد ایک دفعہ لڑکا ہی پیدا ہوگیا تو فوراً ایک پرچہ خوشخبری چھاپ کر شائع کر دیا کہ دیکھو جیسا کہ ہم کہتے تھے۔ اسی طرح سے لڑکا پیدا ہوا ہے مخالفین کو یہ پیشین گوئی ماننی پڑے گی۔ کیونکہ ہم نے جس طرح سے کہا تھا لڑکا پیدا ہوگیا۔ محض جھوٹ ایک اور بولا کہ ہم نے پہلے حمل کے وقت کہا تھا۔ اگر اب کے نہیں تو اگلے حمل میں ضرور پیدا ہوگا۔ حالانکہ پہلے حمل کے وقت آئندہ حمل کا نام بھی نہیں لیا تھا۔
اہل اسلام پھر بھی چپ رہے کہ پڑا بکے ہمیں کیا۔ ایسے رمال ارڑپوپو ہزاروں پھرتے ہیں۔ ایک یہ بھی سہی۔ لیکن غیرت الٰہی نے برس روز کے اندر ہی اندر ’’اس کے گویا اﷲ‘‘ کو خاک میں ملادیا۔ پھر تو مخالفوں نے ایسی کی کہ قادیانی کو اس کے سامنے مرگ پسر کا صدمہ بھی ہلکا نظر