اس خاکسار نے معرفت مولوی عبدالرشید پانی پتی جو آج کل دہرہ میں رونق افروز ہیں۔ استفتاء ذریعہ خط جناب قاری ومحدث مولانا حضرت عبدالرحمن صاحب پانی پتی دریافت کیا۔ جس کا مضمون یہ ہے کہ قادیانی اور ہم لوگوں کے گروہ حنفیہ کی عالموں میں باہمی مباحثہ اس امر میں تھا کہ بعد طلوع الشمس من مغربہا ایمان نفع نہیں دے گاا ور خروج دجال دابۃ الارض اور طلوع الشمس من مغربہا کے وقت بھی ایمان لانا نفع نہ دے گا۔ بحکم لا ینفع نفسا ایمانہا کے عالم حنفی بھی فرماتے تھے کہ اس وقت ایمان نفع دے گا اور عالم قادیانی کہتے ہیں کہ ایمان نفع دے گا۔ ازراہ عنایت آپ جوابی کارڈ پر جواب مرحمت فرماویں کہ اس وقت ایمان نفع دے گا تو ہر دو حدیث کے کیا معنی ہوں گے اور یہ جواب منشی دوست محمد خان کے پاس مرحمت ہو۔ فقط والسلام!
الراقم: عبدالرشید عفی عنہ ،مورخہ ۱۳؍اگست ۱۸۹۵ء
الجواب… مشفق مہربان مولوی عبدالرشید سلمہ
بعد سلام مسنون آنکہ آیت ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن‘‘ ایمان لانا اہل کتاب کا قبل موت کے ثابت ہوتا ہے اور مختصر سب عالم آخر ت کو دیکھ لیتا ہے تو اس کا ایمان بعد دیکھنے عذاب کے ہوا اور ایمان بالغیب نہ ہوا اور نافع اور مقبول ایمان بالغیب ہوتا ہے نہ بعد دیکھنے کے جیسا کہ آیت ’’قل یوم الفتح لا ینفع الذین کفروا ایمانہم‘‘ میں مراد یوم فتح سے قیامت ہے اور قیامت کے کافروں کا ایمان اور یقین بعد دیکھنے امور آخرت کے ہے وہ نافع نہ ہوگا۔ ایمان ہونے سے نافع ہونا لازم نہیں آتا۔ نافع ایمان اختیاری ہوتا ہے نہ اضطراری اور بعض آیات رب یعنی خروج دجال وطلوع الشمس من مغربہا کے بعد اور خروج دابہ کے بعد اضطراری بعد معانیہ کے ہوگا جو نافع نہیں ہوتا نہ ایمان اختیار اور بالغیب جو مقبول اور نافع ہوتا ہے۔ اگرچہ بعد مشاہدہ ان آیات کے مؤمنین کے توبہ گناہوں سے مقبول ہوا اور جب نفع نہ دیا اورقبول نہ ہوا تو گویا وہ ایمان ہی نہیں ہے۔ پس سب آیتوں اور حدیثوں کی توفیق خوب ظاہر ہوگئی۔
الراقم: حضرت مولانا عبدالرحمن بقلم مولوی عبدالسلام از پانی پت
مورخہ ۵؍ربیع الاوّل سنہ ۱۳۱۳ھ