امن ہوجاوے گی کہ سانپ اور اونٹ ایک جگہ چریں گے اور چیتے بقر کے ساتھ اور بھیڑیے غنم کے ساتھ اور لڑکے سانپوں کے ساتھ کھیلیں گے۔ تو واضح رہے کہ یہ عداوت اور تحاسد اور تباغض کا لوگوں سے اٹھ جانا تو جب ہی ہوگا کہ سب لوگ ایک ملت ہو جاویں گے اور مال کی ایسی کثرت ہوگی کہ کوئی کسی کا محتاج نہ ہوگا۔ پھر کوئی کسی سے کیوں حسد وبغض وعداوت وجھگڑا کرے گا۔ لہٰذا تمام لوگوں میں امن ہو جاوے گی۔ پس اس سے اور جو صاحب رسالہ نے رفع عداوت وغیرہ بیان کیا ہے۔ کیا نسبت ہے اور ایسے تو قاعدہ کی بات ہے کہ جب چند لوگ کسی ایک مسلک حق یا باطل پر متفق ہوتے ہیں تو شروع شروع ان میں اتفاق اور محبت ہو ہی جاتی ہے۔ پھر قادیانی سے کیا ہوا۔ ’’فاتعظوا‘‘ اس صفت کا وقوع جب ہی ہوگا کہ تمام لوگ ایک ملت ہو جاویں اور تحاسد اور تباغض جاتا رہے۔ واﷲ اعلم!
قولہ… حضرت عالی سیدنا ومولاناﷺ بطور پیشین گوئی کے فرماچکے ہیں کہ اس امت پر ایک زمانہ۔ الخ! تب فارس کے اصل میں سے ایک ایمان۔ الخ! کا۔
اقول… حاصل کلام یہ کہ مرزاقادیانی نے (فتح الاسلام ص۳، خزائن ج۳ ص۹) میں لکھا ہے کہ رسول اﷲﷺ بطور پیشین گوئی کے فرماچکے ہیں کہ جب میری امت سخت درجہ کی یہودیوں کے ساتھ مشابہت پیدا کر لے گی۔ تب فارس کے اصل میں سے ایک ایمان کا تعلیم دینے والا پیدا ہوگا۔ تو میں کہتا ہوں کون سی روایت میں ہے کہ رسول اﷲﷺ نے یہ فرمایا کسی روایت سے اس کا ثبوت پہنچا دیں۔ ’’والا وعید من کذب علی متعمداً فلیتبواء مقعدہ من النار‘‘ میں داخل ہوں گے اور یہ بھی ایک ان کی دلیل مسیحیت ہو جاوے گی۔ ن
قولہ… واں نشان اس کا یہ ہے کہ کوئی مخالف اس کے مقابلہ میں نہیں ٹھہر سکتا اور اس کے مقابلہ سے ہر مخالف پر موت سی آجاتی ہے۔ صدق رسولہ الکریم ’’فلا یحل لکافر یجد من ریح نفسہ الامات‘‘
اقول… قطع نظر جواب مسطور الصدر کے یہ غرض ہے کہ ابھی عرصہ بیس پچیس روز کا ہوا کہ دہلی کے مناظرہ میں جناب عالم المعی مولوی محمد بشیر صاحب سہسوانی مدظلہ کے مقابلہ سے کون بھاگتا نظر آیا۔ افسوس پہلے سے ایسے عہد وشرائط کئے تھے تو اپنے آپ کو قیدی ہی کر کے تین روز ٹھہرا لیتے راتے رات بھاگنے کی کیوں رسوائی اٹھاتے۔ اب یہاں کس پر موت پڑی؟ سچ ہے۔ ’’الحق یعلو ولا یعلی‘‘