ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
وفات : مولانا خرم علی بلہوری نے کم و بیش چالیس پینتالیس سال تک مسلسل مسلمانوں کی اِصلاح، ترویج ِ سنت اَور تصنیف و تالیف میں مصروف رہ کر ١٢٧٣ھ میں اَپنے ننھیال قصبہ آسیون میں اِنتقال فرمایا اَور وہیں آبادی کے شمال مغربی گوشہ میں عیدگاہ کے پاس دفن ہوئے۔ سَقَی اللّٰہُ ثَرَاہُ وَجَعَلَ الْجَنَّةَ مَثْوَاہُ۔ آمین۔ بقیہ حاشیہ صفحہ ٥١ ) ''سِرُّالشَّہَادَتَیْنِ '' ایک غیر معروف کتاب ہے جو حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی کی طرف منسوب ہے لیکن اِس میں بھی کلام ہے کیونکہ اِس میں بعض ایسی روایات درج کی گئی ہیں جو ماتمی ذہنیت کی پیداوار ہیں اَور جن کی حافظ اِبن کثیر محدث نے تردید کردی ہے جس کا حوالہ آئندہ صفحات میں آرہا ہے لہٰذا یہ یقین نہیں آتا کہ تحفہ اِثنا عشریہ کے مصنف حضرت شاہ عبدالعزیز جیسے محقق ،محدث اِن روایات کو قابل ِ اِعتماد سمجھ کر اَپنی تصنیف میں شامل کریں۔ علاوہ اَزیں اَور بھی متعدد وجوہات ہیں جن کی بنا پر یہ بات قابلِ تسلیم ہے کہ ''سِرُّالشَّہَادَتَیْنِ '' حضرت شاہ صاحب کی تصنیف نہیں اَور حضرت شاہ صاحب کے ساتھ وہی سلوک کیا گیا ہے جس کے متعلق آپ نے تحفہ اِثنا عشریہ میں یہ تصریح کردی ہے کہ بعض کتابیں شیعہ علماء خود تصنیف کرتے ہیں اَور پھر اُن کو کسی سنی عالم کی طرف منسوب کر دیتے ہیں اَور یہ بھی ملحوظ رہے کہ کتاب ''سِرُّالشَّہَادَتَیْنِ '' کو اَب شیعوں کے اِدارہ ''علوم آلِ محمد'' نے بھی شائع کیا ہے، واللہ اعلم۔ (حاشیہ بشارت الدارین بالصبر علی شہادت الحسین، ص ٩٣، طبع اِدارہ مظہر التحقیق، کھاڑک ملتان روڈ لاہور ،سن ِطباعت اگست ٢٠١٢ئ)۔ (محمد عابد)