ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
سورتیں ہر ایک کو یاد ہیں لکھنے کی ضرورت نہیں۔ اَنَّھُمَا لَیْسَتَا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ میں کتاب اللہ سے مراد ''مصحف ''ہے یعنی یہ دونوں فاتحہ اَور معوذتین مصحف کا جز مکتوب نہ ہونی چاہئیں۔ شبہ نمبر٢ : مستشرقین نے دُوسرا شبہ حفاظت ِقرآن پر پیش کیا ہے کہ شیعہ تحریف کے قائل ہیں۔ جواب یہ ہے کہ اِسلام کا کوئی فرقہ تحریف کا قائل نہیں، عام شیعہ بھی تحریف کے منکر ہیں۔ شیخ صدوق رسالہ ''اِعتقاد'' میں لکھتے ہیں : مَابَیْنَ الدَّفَّتَیْنِ لَیْسَ بِاَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ مَنْ نَّسَبَ اِلَیْنَا اَنَّہ اَکْثَرُ فَھُوَ کَاذِب۔ '' کہ قرآن کی دونوں جلدوں کے دَرمیان جو کچھ ہے، قرآن اُس سے زیادہ نہیں اَور جس نے ہم شیعوں کی طرف منسوب کیا ہے کہ قرآن اِس سے زیادہ ہے، وہ جھوٹا ہے۔'' تفسیر مجمع البیان اَبو القاسم علی اِبن الحسین الموسوی میں ہے : اَنَّ الْقُرْاٰنَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ مَجْمُوْعًا مُّؤَلَّفًا عَلٰی مَاہُوَ اْلٰانَ . '' کہ قرآن حضور علیہ الصلوة والسلام کے زمانہ میں جمع تھا، اُسی شکل میں جس میں اِس وقت ہے۔'' سیّد مرتضیٰ شیعہ لکھتے ہیں : اَنَّ الْعِلْمَ بِصِحَّةِ الْقُرْاٰنِ کَالْعِلْمِ بِالْبُلْدَانِ وَالْوَقَائِعِ الْکِبَارِ.............. '' کہ موجودہ قرآن کے صحیح ہونے کا علم ایسا متواتر اَور یقینی ہے جیسے بڑے بڑے شہروں کا وجود اَور واقعات کا ہونا۔'' قاضی نوراللہ شوستری شیعی مصائب النواصب میں لکھتے ہیں کہ قَالَ نُوْرُ اللّٰہِ الشَوستری الشِّیْعِیُّ فِیْ مَصَائِبِ النَّوَاصِبِ مَانَسَبَ الشِّیْعَةُ اِلَی الِْمَامِیَّةِ بِوُقُوْعِ التَّفْسِیْرِ فِی الْقُرْاٰن لَیْسَ مِمَّا قَالَ بِہ جَمْھُوْرُ الِْسْلَامِیَّةِ اِنَّمَا قَالَ بِہ شِرْزِمَة قَلِیْلَة لَا اِعْتَمَادَ بِھِمْ ۔ '' کہ شیعہ اِمامیہ کی طرف جو قرآن کی تفسیر منسوب ہے، وہ عام شیعوں کا قول نہیں ایک بہت جھوٹے گروہ کا قول ہے جس کا اِعتبار نہیں۔ ''