ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
کہے کہ مجھے پتہ نہیں تھا تویہ نہیں کہہ سکتا کیونکہ سب اَنبیائِ کرام بتاتے چلے آئے ہیں تعلیم پہنچی ہوئی ہے جنہوں نے خدا کااِنکار کیا ہے اُنہیں وجود کے بارے میں علم ہوا ہے تب اِنکار کیا ہے ۔ تو اِس طرح کی چیزیں کیا قیامت پر اَور آخرت پر اَثر اَنداز ہوں گی اَور خدا کو اَگر ایک مان لے تو کیا نجات کے لیے یہ کافی ہوگا ؟ تو ایک واقعہ یہاں (حدیث شریف میں) آتا ہے۔ آقائے نامدار ۖ ایک دفعہ تشریف لے جارہے تھے کہیں تو وہاں ایک صحابی ہیں اُنہوں نے رسول اللہ ۖ سے دَریافت کیا ،پیچھے بیٹھے ہوئے تھے ایک سواری پر کُنْتُ رِدْ فَ النَّبِیِّ ۖ عَلٰی حِمَارٍ میں پیچھے تھا سواری اِستعمال جو ہو رہی تھی اُس وقت ،وہ گدھا تھااَور لَیْسَ بَیْنَہ وَبَیْنَہ اِلاَّ مُوْخَرَةُ الرَّحْلِ میرے اَور آپ کے دَرمیان جو کجاوا ہوتا ہے بس وہ فاصلہ، کجاوے کی لکڑی بس یہ فاصلہ تھا ،آپ نے مجھے مخاطب کیا فرمایا یَامَعَاذُ ھَلْ تَدْرِیْ مَاحَقُّ اللّٰہِ عَلٰی عِبَادِہ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ تم یہ جانتے ہو کہ اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے اَور بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے ؟ قُلْتُ اَللّٰہُ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَمُ اَدب کا تقاضا بھی یہی تھا ،اَگر جانتے بھی ہوں تو بھی اَدب کا تقاضا یہی ہے کہ جب سوال کیا جارہا ہے تو جواب بھی اُن ہی سے لیا جائے تو اِس لیے بہترین کلمات اِستعمال کرتے تھے کہ اللہ اَور رسول زیادہ جان سکتے ہیں تو اِرشاد فرمایا کہ فَاِنَّ حَقَّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ اَنْ یَّعْبُدُوْہُ وَلَا یُشْرِکُوْا بِہ شَیْئًا ١ کہ صرف اُس کی عبادت کریں اَور بالکل شرک نہ کریں ،کسی بھی چیز کو اُس کا شریک نہ ٹھہرائیں ۔ تو ہمارا تو عقیدہ یہی ہے کہ سب اُس کے محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں ہے اَللّٰہُ الصَّمَدُ پڑھتے ہیں قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَد اَللّٰہُ الصَّمَدُ جتنی بھی مخلوقات ہیں ملائکہ بھی ،زمین و آسمان بھی اَنبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام بھی اُس کے محتاج ہیں وہ بے نیازذات ہے ۔ تو یہ حق ہے اللہ کا بندوں پر کہ بالکل کسی کو شریک نہ کریں اُس کی ذات میں نہ اُس کی صفات میں، شَیْئًا ذرا بھی۔ ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٢٤