ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
صکوک کی اَقسام AAOIFI کے تیار کردہ معاییر شرعیہ (SHARIA STANDARDS) کے مطابق جو صکوک جائز ہیں اُن کی چودہ (١٤) قسمیں ہیں۔ مارکیٹ میں وہ سب رائج نہیں بلکہ بعض توایسی ہیں کہ شاید کبھی اِستعمال ہی نہ ہوں اَور محض تاریخی دلچسپی کی چیز ہی بنی رہیں۔ وہ اِقسام یہ ہیں : (١) اعیانِ موجرہ (کرایہ پردی ہوئی اَشیائ) میں ملکیت کے صکوک :اِن کی دو صورتیں ہیں : پہلی صورت : زید کے پاس ایک مکان ہے جو اُس نے کرایہ پر دیا ہوا ہے یا کرایہ پر دینے کا وعدہ کیا ہوا ہے۔ اِسی زید کو کاروبار چلانے کے لیے دس لاکھ روپے کی ضرورت ہے۔ اُس کے پاس نقد رقم نہیں ہے اَلبتہ اِس کا مکان بھی دس لاکھ کی مالیت کا ہے۔ زید خود مکان کے سوحصے فرض کرتا ہے اَور ہر حصے کے مقابل ایک رسید یا سند یا صک تیار کرتا ہے۔ ہر ایک صک کی قیمت وہ دس ہزار طے کرتا ہے اَور لوگوں کو یہ صکوک خریدنے کی ترغیب دیتا ہے وہ رسید پر یہ لکھتا ہے :'' اِس رسید ِو صک کا حامل اِس مکان کے سویں (١٠٠/١) حصے کا مالک ہوگا اَور اِسی طرح مکان سے حاصل ہونے والے کرایہ کے ١٠٠/١ حصے کا مالک ہوگا۔ اَوراگر مکان کو کچھ نقصان پہنچا تو مالک ہونے کی وجہ سے اپنے حصے کے بقدر نقصان بھی اُٹھائے گا۔ '' پھر اِس میں یہ بھی مذکور ہے کہ ''اِس صک کی مدت دس سال ہے اَور دس سال پورے ہونے پر زید خریدار یعنی حاملِ صک سے وہ صک واپس خرید لے گا۔ '' صکوک الاجارة کے مصنف حامد بن حسن نے یہ مثال ذکر کی ہے :