ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
غیرتِ اِنسانی اِس پر ہمیشہ ماتم کرے گی اِن کے پاؤں دو اُونٹوں کے پاؤں میں باندھے گئے اَور اُن کو مختلف سمتوں میں بھگایا گیا پھر اَبو جہل نے ایک نیزہ اِن کی شرمگاہ میں ایسا مارا کہ وہ شہید ہوگئیں۔ حضرت صُہَیبْ رُومی : حضرت صُہیب رُومی رضی اللہ عنہ پر اِس قدر مار پڑتی کہ اِن کے حواس مختل ہوجاتے جب اِن کی ہجرت کا وقت آیا تو کفار ِ مکہ نے اِن سے کہا کہ اَپنا مال و اَسباب سب یہیں چھوڑدو تو تمہیں جانے دیں گے اِنہوں نے بخوشی اِس کو منظور کر لیا۔ حضرت اَبو فکیہہ : حضرت اَبوفکیہہ رضی اللہ عنہ کے پاؤں میں رَسی باندھی گئی اَور گھسیٹے گئے اَور تپتی ہوئی ریت پر لٹائے گئے ایک روز اَمیر نے اِس زور سے اِن کا گلاگھونٹا لوگ سمجھے کہ دم نکل گیا۔ ایک دفعہ اِن کے سینے پر اِتنا وزنی پتھر رکھا گیا کہ اِن کی زبان نکل پڑی۔ حضرت زُنیرہ : حضرت زُنیرہ رضی اللہ عنہا کو اَبو جہل نے ایک روز اِس قدر ماراکہ اِن کی دونوں آنکھیں پھوٹ گئیں۔ ایں قصہ غم بسے دَراز اَست یورپ کا مشہور اَور معتصب مؤرخ گبن مہاجرین رضی اللہ عنہم کے اِس صبرو اِستقامت کے تذکرہ میں لکھتا ہے : ''اِس صورت میں کوئی یقین کر سکتا ہے کہ ایسے شخصوں نے ایذائیں سہیں اَور ملک سے جِلاوطنی گوارا کی اَور اِس سرگرمی سے اِس کے پابند ہوئے اَور یہ سب اُمور ایک ایسے شخص کی خاطر ہوئے ہوں جس میں ہر طرح کی برائیاں ہوں اَور اِس مسلسل فریب اَور سخت عیاری کے لیے ہوں جو اِن کے تربیت کے بھی خلاف ہوں