ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
مرتے ہیں اَورزندہ ہوتے ہیں بس ھٰذِہِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَنَحْیٰی ۔ تو اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں بتایا کہ یہ بات نہیں ہے بلکہ قیامت ضرور آئے گی اُٹھو گے، ضرور اُٹھوگے سوال ضرور ہوگا وغیرہ وغیرہ۔ اُس میں جو جو چیز یں پیش آنے والی ہیں وہ بھی بتائی گئیں یہ ہوں گی یہ ہوں گی یہ ہوں گی۔ قیامت کا وقت ِ معین کسی کو معلوم نہیں : تو رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے اُن کو جواب دیا مَاالْمَسْئُوْلُ عَنْھَا بِاَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ پوچھنے والا جتنا جانتا ہے اُتنا ہی وہ بھی جانتا ہے جس سے وہ پوچھ رہا ہے یعنی اِس کے بارے میں حق تعالیٰ کی ذات ِ اَقدس کے سوا اَور کوئی نہیں جان سکتا کہ کب ؟ کب کا جواب کوئی نہیں ! قیامت کی علامات بتلائی گئی ہیں : باقی تو آپ بھی جانتے ہیں ہمیں حدیثوں میں جو پہنچی ہے وہ سنتے آئے ہیں کہ قیامت کے دِن ایسے ایسے یہ یہ کیفیات ہوں گی وہ بہت ساری ہیں، بہت تفصیل آتی ہے اَور آئے گی تو اُس سے پہلے جو کچھ ہو گا اُن کا نام ہے'' علامات'' اُنہیں''اَمارات'' بھی کہتے ہیں تو سوال کرنے والے جو تھے اُنہوں نے پھر اَپنا سوال تبدیل کیا اَور اُنہوں نے یہ کہا فَاَخْبِرْنِیْ عَنْ اَمَارَاتِہَا اِس کی جو علامات ہیں وہ بتلائیے کچھ مجھے کیا ہوں گی قَالَ اَنْ تَلِدَ الْاَمَةُ رَبَّتَھَا باندی اپنی آقا کو جنے ۔ غلام اَور باندیاں بنانا قدیم اَور عالمی طریقہ تھا : ایسے سمجھیے کہ اُس زمانے میں یہ دَستور تھا پوری دُنیا کا کہ غلام رکھے جاتے تھے غلاموں کی خریدو فروخت ہوا کرتی تھی یہ کسی ایک مُلک کا نہیں تھا، نہ کسی ایک مذہب والوں کا تھا، نہ لا مذہب والوں کا تھا اَور نہ مہذب اَور غیر مہذب مُلکوں کا فرق تھا بلکہ ہر جگہ یہ تھا بڑے بڑے ممالک سُپر پاور وہ بھی یہی کرتے کہ جو قیدی ہو تے اُنہیں غلام بناتے عورتیں باندی بناتے ۔ فرعون کا کیا آرہا ہے قرآنِ پاک میں یُقَتِّلُوْنَ اَبْنَآئَکُمْ وَیَسْتَحْیُوْنَ نِسَآئَکُمْ عورتوں کو زِندہ چھوڑ دیتے تھے رکھ لیتے تھے ،بچوں اَورلڑکوں کو ماردیتے تھے وَفِیْ ذٰلِکُمْ بَلائ مِّنْ رَّبِّکُمْ عَظِیْم