ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
لکھتے ہیں : (١) جون ٢٠٠٢ء میں ستارہ کیمیکل اِندسٹریز نے اپنے سوڈا کا سٹک پلانٹ کی توسیع کے لیے 360 ملین روپے کی مالیت کے صکوک ِ مشارکہ جاری کیے۔ (٢) جنوری ٢٠٠٥ء میں حکومت ِ پاکستان نے 600 ملین ڈالر کے صکوک ِاِجارہ جاری کیے۔ حکومتی اِدارہ نیشنل ہائی وے (NHA)کے اَثاثے کو اِن صکوک کی بنیاد بنایا گیا۔ (٣) دسمبر ٢٠٠٦ء میں ستارہ کیمیکل اِنڈسٹریز نے 625 ملین روپے کی مالیت کے مشارکہ اِستصناع، اِجارہ کے صکوک (HYBRID SUKUK) جاری کیے۔ کچھ دیگر ملکوں میں صکوک کا اِجراء : گلوبل اِنو یسٹمنٹ ہاؤس کے شائع کردہ مقالے میں ہے : صکوک کی مارکیٹ کا ظہور ٢٠٠٢ء میں ہوا جب ملیشیا کی حکومت نے 600 ملین ڈالر کے صکوک جاری کیے۔اِس کے بعد بحرین نے مقامی حکومتی اَور معین نرخ کے اِجارے کے اَورسلم کے صکوک جاری کیے۔ ٢٠٠١ء سے لیکر ٢٠٠٧ء تک صکوک کی کل مالیت کے اِعتبار سے متحدہ عرب عمارات کو سب پر فوقیت حاصل تھی۔ پوری دُنیا کے صکوک کے اِجراء میں اِس کا حصہ36.2 فیصد تھا۔ اِسی مدت میں ملیشیا کا حصہ 32.1 فیصد تھا حالانکہ ملیشیا کے صکوک کی تعداد 137 تھی جبکہ متحدہ عرب اَمارات کے صکوک کی تعداد صرف 29 تھی۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ٢٠٠٦ء اَور٢٠٠٧ء میں چند ایک بہت بڑے حجم کے صکوک کے اِجراء نے متحدہ عرب اَمارات کو ملیشیا سے آگے بڑھایا۔ اِن کی چند مثالیں یہ ہیں: 352 بلین ڈالر کے نخیل صکوک، 3.5 بلین ڈالر کی مالیت کے PCFC صکوک اَور 2.5 بلین ڈالر کی مالیت کے ایلڈر پراپرٹی (ALDAR PROPERTIES) صکوک۔ صکوک کی بہت سی پیشکشیں حکومتوں کی جانب سے ہوئیں خاص طور سے خلیجی ریاستوں میں