ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٥سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مفید تبصرہ : مہاجرین رضی اللہ عنہم کی جماعت نے قبل ِہجرت کیسے کیسے ظلم کفارِ مکہ کے برداشت کیے اَور اُن کے پائے اِستقامت کو ذَرالغزش نہ ہوئی اَور واقعات کو دیکھ کر ایک کافر بھی یہ نتیجہ نکالنے پر مجبور و مضطرب ہوجاتا ہے کہ بے شک آنحضرت ۖ کی ذاتِ بابرکات میں کچھ ایسے غیر معمولی صفاتِ کاملہ جمع تھے کہ لوگ اُن پر اَپنی جانیں نثار کرتے تھے اَور جوایک مرتبہ اُن کے حلقہ غلامی میں داخل ہوجاتا تھا پھر وہ کسی طرح نکلنے کا نام نہ لیتا تھا۔ ظلم و ستم کے پہاڑ اُن پر توڑے جاتے تھے اَور اِس بے دردی اَور بے رحمی سے ستائے جاتے تھے کہ آج اُن واقعات کو کتابوں میں پڑھ کر بدن کانپ اُٹھتاہے، تیرہ برس تک اِن مظالم سے سابقہ رہا مگر کسی نے دین ِ اِسلام کو ترک نہ کیا۔ اَسیرش نخواہد رہائی زبند شِکارش نخواہد خلاص اَز کند حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے مظالم اَور مصائب کی طویل داستان میں سے کچھ بطورِ نمونہ بیان ہوچکا، اَب ذرا دُوسرے مہاجرین رضی اللہ عنہم کے مظالم بھی کچھ قدر قلیل سنو جن میں زیادہ تر حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے آزاد کیے ہوئے غلام ہیں۔ حضرت بلال : حضرت بلال رضی اللہ عنہ پر یہ ظلم کیا گیا کہ ٹھیک دوپہر میں تپتی ہوئی ریت پر برہنہ کر کے