ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٩ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ''پردہ'' اِنسان کی فطری ضرورت ہے، سلیم الفطرت عورت کی حیاء و شرم کا طبعی تقاضا ہوتا ہے کہ اَپنوں کے سوا غیروں سے پردہ میں رہے بلکہ ایک حد تک اِنسان کااپنے کو پردہ میں رکھنا اِنسانیت کا فطری تقاضا ہے۔ اِس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی کے جملہ اِفادات، ملفوظات ،مواعظ، تصانیف فتاوی کو کھنگال کر پردہ سے متعلق جملہ ضروری مباحث کو عقل و نقل کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے جس کو پڑھنے سے اَندازہ ہو سکے گا کہ واقعتًا پردہ اِنسان کی فطرت و عقل کا تقاضا ہے۔ نیز پردہ کی مشکلات، ضرورت کے مواقع، ایک گھر میں رہتے ہوئے پردہ کی دُشواریاں اَور اُس کا حل وغیرہ وغیرہ ضروری مباحث کو تفصیل سے اِس مجموعہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز زینت اَور اُس کی اَحکام کی تفصیل، غیر عورتوں سے پردہ کی حد اَور اُن سے علاج کرانے سے متعلق ضروری ہدایات۔ اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے،آمین۔ پردہ کے واجب ہونے کادَارو مدار : پردہ کا مدار فتنہ کے اَندیشہ پر ہے (یعنی پردہ کا) حکم فتنہ کے سبب سے ہوا تو جو حکم کسی علت کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ علت پائی جائے گی حکم بھی ضروری پایا جائے گا پس جب پردہ کا حکم خوفِ فتنہ کی علت سے ہوا تو جہاں فتنہ کا خوف و اَندیشہ ہوگا جیسے جوان عورت ،اُس پر یہ حکم بھی ضرور واجب ہوگا، اگر نہ کرے گی تو واجب کی تارک اَور گنہگار ہوگی۔ اَلبتہ جہاں فتنہ کا اِحتمال نہ ہو جیسے ساٹھ ستر برس کی بڑھیا تو اُس پر یہ حکم بھی واجب نہیں۔