ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
لیکن جامع ہرگز نہیں، چینی میں اَجزائے کلام (Parts of Speech)کی ترکیب کا خیال تو رکھا جاتا ہے لیکن ترتیب کا چنداں اہتمام نہیں کیا جاتا بس آگے پیچھے کلمات رکھ دینے سے جملہ بن جاتا ہے۔ عربی زبان کے نحوی قواعدکلیات کی حیثیت رکھتے ہیں اَوراَجزائے کلام کی ترتیب میں تبدیلی جملے کے مفہوم میں تبدیلی پیدا کردیتی ہے۔ '' ضرب زید'' اَور '' زید ضرب'' دونوں ترتیبیں درست ہیںلیکن اِن کے فرق سے معانی و مطالب میں بھی فرق آگیا ہے اَور لطف یہ کہ جس طرح کلمات کی ترتیب میں معمولی تبدیلی ہوئی ہے، اِسی طرح معانی میں بھی ایک لطیف سا فرق آیا ہے۔ حروف ِعلت : عربی کے صرفی قواعد میں تعلیلات والے حصے کو مشکل تصور کیا جاتا ہے لیکن حروفِ علت کی اِن تبدیلیوں کا دُوسری زبانوں کے حروفِ علت کی تبدیلیوں سے مقابلہ کیا جائے تو عربی کا مقام بلند نظر آتا ہے۔ عربی میں صرف تین حروفِ علت ہیں:'' ا، و، ی ''اَور یہ تین ہی آوازوں کے لیے مخصوص ہیں ، اِس کے برعکس اَنگریزی میں پانچ حروف علت (Vowels) ہیں اَور اِن کی تیرہ قسم کی مختلف آوازیں ہیں۔ عربی کا طالب ِعلم بتاسکتا ہے کہ قول قال اَور قیل میں و ، ا اَور ی ایک دُوسرے سے کیوں بدل گئے ہیں، لیکن اَنگریزی کا طالب ِعلم تو دُور کی بات اُستاد بھی نہیں بتاسکتا کہ Begin (شروع کرنا)Began اَور Begun میں I،A،U،حروفِ علت ایک دُوسرے سے کیوں بدل گئے ہیں، یا کیا وجہ ہے کہComeکاO دُوسری فارم (Second from)میںA سے اَور تیسری فارم (Third form)میں پھرO سے کیوں بدل جاتا ہے۔ اِسپرانتو جو مصنوعی زبان ہے اَور جس کی ترتیب کا مقصد ہی قدرتی زبانوں میں پائی جانے والی قواعد کی خرابیوں سے پاک وصاف زبان کی ضرورت کا پورا کرنا ہے، اُس میں بھی پانچ حروفِ علت ہیں اَور بالائے ستم یہ کہ مرکب حروفِ علت کی ایک اَلگ قسم موجود ہے جس میں دو حرف ِعلت مل کر ایسی آواز پیدا کرتے ہیں جو دونوں اَجزا کی آوازوں سے مختلف ہوتی ہے۔