ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
خوش دامن (یعنی ساس)سے فِیْ نَفْسِہ پردہ واجب نہیں لیکن للعارض شابتہ (جوان ساس) سے لکھا ہے ۔فقہاء نے بعض محارم سے پردہ کرنا لکھا ہے چنانچہ لکھتے ہیں کہ رضاعی بہن کے ساتھ تنہائی جائز نہیں۔(حسن العزیز ) پردہ کا حکم عارض کی وجہ سے دائمی ہے : نقلی و عقلی مُسلَّمہ مسئلہ ہے کہ بعض اَحکام اَصلی ہوتے ہیں بعض عارضی مثلاً ہتھیار، گولی، بارُود کی تجارت کہ اَصل کے اِعتبار سے دُوسری تجارتوں کی طرح بِلا کسی قید کے جائز ہونا چاہیے اَور یہ حکم اَصلی ہے لیکن اِس کے مضر نتائج پر نظر کر کے عوارِض کی بناء پر اِس میں لائسنس کی قید قانونًا لگادی گئی ہے۔ اَور ایسے عوارض اگر متمد (گویا کہ دائمی) ہوں تو حکم بھی متمد (دائمی )ہوتا ہے اَور اگر محدود ہوں تو حکم بھی محدود ہوتا ہے مثلاًہتھیار کی آزاد تجارت میں ہمیشہ نقصان کا اَندیشہ تھا وہاں کی ممانعت بھی دائمی ہمیشہ کے لیے ہوگی۔ یہاں (عورت کے حق میں) عوارض ومفاسد کا اِمتداد و اِشتداد (ہمیشگی و زیادتی) ظاہر و مشاہد ہے پس حکم بھی متمد ہوگا اِسی بناء پر فقہاء نے فساد ِزمانہ کی وجہ سے رضاعی بہن اَور جوان ساس کو غیر محارم کے مثل قرار دیا ہے اَور اِسی بناء پر صحابہ نے عورتوں کو مسجد میں حاضر ہونے سے منع فرما دیا تھا۔ (اِمدادُالفتاوی ج ٤ ص١٩٥ سوال نمبر ٢٣١) ۔(جاری ہے) ماہنامہ اَنوار مدینہ لاہور میں اِشتہار دے کر آپ اَپنے کاروبار کی تشہیر اَور دینی اِدارہ کا تعاون ایک ساتھ کر سکتے ہیں ! نرخ نامہبیرون ٹائٹل مکمل صفحہ2000اَندرون رسالہ مکمل صفحہ1000اَندرون ٹائٹل مکمل صفحہ1500اَندرون رسالہ نصف صفحہ500