ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
مروجہ محفل ِمیلاد ( حضرت مولانا مفتی قاری عبدالرشید صاحب رحمة اللہ علیہ ) اللہ تعالیٰ نے جامعہ مدنیہ لاہور کے سابق اُستاذ الحدیث حضرت مولانا مفتی قاری عبدالرشید صاحب رحمة اللہ علیہ (م: ١٤١٢ھ / ١٩٩٢ئ) کو اِحقاقِ حق اَور اِبطالِ باطل کا خاص ملکہ عطا ء فر یا یا تھا۔ آپ نے و عظ و تلقین اَور اِرشاد و نصیحت کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف سے بھی دین کی خدمت و حفاظت کا فریضہ سر اَنجام دیا اِس سلسلہ میں مشقتیں اَور صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ آپ کے تصنیفی مواد میں سے ''مروجہ محفلِ میلاد'' اپنے موضوع پر منفرد اَور تحقیقی کتاب ہے اِس کتاب کی اِفادیت کے پیش نظر اِسے نذرِ قارئین کیا جا رہا ہے۔ (اِدارہ) اَکابرین و بزرگانِ دین کے واقعات سے بریلویوں کا اِستدلال اَور اُس کا جواب :جب بریلوی حضرات قرآن و سنت اَور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اِس مروجہ محفلِ میلاد کو ثابت کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو پھر بعض بزرگوں کے واقعات کا سہارا لیتے ہیں۔ اِس سلسلے میں یہ اُصولی بات مدِّنظر رہنی چاہیے کہ بزرگوں اَور مشائخ کے اَقوال و اَفعال شرعی طور پر حجت نہیں ہوتے اَور نہ اِن سے کوئی مسئلہ ثابت ہوسکتا ہے چنانچہ حضرت خواجہ نظام الدین اَولیاء رحمة اللہ علیہ کے بڑے جلیل القدر خلیفہ مولانا نصیر الدین محمود چراغ دہلوی نے اُن لوگوں سے فرمایا جو حضرت خواجہ صاحب کے کسی فعل کو بطورِ اِستدلال پیش کرتے تھے۔ ''شیخ کا قول حجت ِشرعیہ (شرعی دَلیل) نہیں۔ قرآن و حدیث سے دَلیل پیش کرنا چاہیے۔'' ( اُردو ترجمہ اَخبار الاخیار ص ١٧٩) اِسی طرح حضرت مجدد اَلف ِثانی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا کہ