ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
صاحب نے جو دارُالعلوم دیوبند کے فاضل تھے پھر حضرت رحمة اللہ علیہ سے بیعت ہوئے اَور سلوک کے اَندر پڑھتے رہے پھر حضرت کا اِنتقال ہوگیا تو حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمة اللہ علیہ نے اِن کو اِجازت دی۔ فریدی صاحب کو لوگوں کے تراجم لکھنے میں بڑی مہارت تھی، اگرچہ اَخیرمیںنابیناہوگئے تھے مگرشغف تھامطالعے کا،دُوسروںسے مطالعہ کرواتے تھے اَوراپنے ذہن میںمحفوظ رکھتے تھے۔اُن کے تربیت یافتہ تھے اِسی لیے خصوصیت سے اِن کی تصنیفات کوبڑی قدرکی نگاہ سے دیکھاجاتاتھااَور خصوصیت سے مشائخ ِچشت کے سلسلے میںاِن کے جو مقالات اَور بعض کتابیں ہیںاُن کی بڑی قدر ہوئی علماء کے درمیان۔مجھے معلوم نہیںتھاکہ یہ اُن کے بیٹے ہیں۔میںنے اُن کو ٹیلیفون کیا،ٹیلیفون نمبرمجھے ہندوستان ہی سے مِلاتھا،میری اُن سے بات چیت ہوئی اَوریہ طے ہوا کہ صبح کو ہم اُن کے یہاں جائیں گے اَور چائے ساتھ پئیں گے۔جیسے دُنیا وی تعلیم یافتہ لوگ ہوتے ہیں ، قطعاً شکل وصورت سے یہ محسوس نہیں ہوا تھا کہ وہ مذہبی آدمی ہیں یا مذہب سے اُن کا کوئی تعلق ہے،بات چیت ہوتی رہی، ماحول کے اُوپر،حالات کے اُوپر اَور وہ درمیان میں مجھ سے کہنے لگے کہ یہاں ایک سیمینارہوا،لندن کے اَندر یورپ اَور اَمریکہ کے دانشوروں کا اَور اُس کا موضوع تھا fundamentalism ''بنیاد پرستی'' ۔ کہنے لگے کہ میرے پاس بھی دعوت نامہ آیا،میںگیا،صبح سے شام تک ہال کے اَندر اِسی موضوع کے اُوپر لوگ اپنے مقالات اَور تقریروںکو پیش کرتے رہے،یہ زمانہ تھا اَفغانستان کی دَلدل میں پھنس کررُوس کے سقوط کے بعد کا۔ مغربی دُنیا کو دَرپیش سب سے بڑا چیلنج ''بنیادپرستی'' : ہر شخص یہی کہتا تھا کہ اَب دُنیا کو ترقی کے سلسلے میں جس چیلنچ کا سامنا ہے ،وہ''بنیاد پرستی'' Fundamentalism ہے ، اَصل میں یہودیوں کے خلاف اِس اِصطلاح کو وضع کیا گیا تھا، وہ زمانہ گزر گیا۔اَب یہ دُوسری مرتبہ پھر fundamentalism''بنیاد پرستی''کی اُسی اِصطلاح کو