ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
اَصل مدارسِ اِسلامیہ ہیں : میراماننایہ ہے کہ اَصل تبلیغی جماعت نہیںہے،اَصل مدارسِ اِسلامیہ ہیں،تبلیغی جماعت کا بالکل پہلااَمیراِنہی مدرسوں سے بن کر نکلا ، حضرت مولانا اِلیاس صاحب رحمة اللہ علیہ ، اِس کے بعد اُن کے صاحبزادے مولانا یوسف صاحب رحمة اللہ علیہ ، مدرسہ مظاہر العلوم کے پڑھے ہوئے تھے ، اِس کے بعد اُن کے دو اَمیر بنے ، مولانا اِنعام الحسن صاحب اَور مولانا اِظہار صاحب ، دونوں کے دونوں مدرسوں سے پڑھ کر نکلے تھے ، مولانا اِظہار صاحب کے اِنتقال کے بعد آج بھی دو آدمی بیٹھے ہوئے ہیں (مولانا محمد سعد صاحب نبیرۂ مولانا محمد یوسف کاندھلوی اَور مولانا زبیر الحسن بن مولانا اِنعام الحسن صاحب )دونوں جوان ہیں اَور مدرسے سے پڑھ کر نکلے ہیں ، ہر آدمی جو مسند پر بیٹھ رہا ہے اَور اَمیر کہلایا جاتا ہے مدرسوں سے پڑھ کر نکلا ہوا ہے ، اگر تبلیغی جماعت کا مسلک دیکھیں تو اپنا کوئی مسلک نہیں، مسلک ہے دیوبند کا ، آج بھی اگر کسی مسجد سے بوریہ بستر اُٹھا کر پھینکتے ہیں تو یہی کہہ کر نکالتے ہیں کہ یہ دیوبندی کافر ہیں ،ا ِنہیں نکال دو مسجد سے ۔ اَصل تبلیغی جماعت نہیں ، اَصل مدارسِ اِسلامیہ ہیں ، اِس کا مطلب یہ ہے کہ جس کو وہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہماری منافست ہے ، مسابقت ہے اَور ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اگر کوئی طاقت کھڑی ہے میدانِ عمل میں ، جبکہ ہمارے پاس دولت ، سرمایہ ، دُنیا کا علم ہے ، وہ طاقت ہے کہ ہم جسے چاہیں اُکھاڑدیں ، جسے چاہیں مضبوط کردیں ، اِتنی طاقت کے باوجود اَگر کچھ لوگ جو بے سہارا ہیں ، بے حیثیت ، بے وقعت ہیں ، جن کے پاس کوئی دولت وسرمایہ نہیں ہے لیکن ہمارے گریبان میں ہاتھ ڈال رہے ہیں، وہ طاقت کیا ہے جس سے ہمیںپاکستان ، ہندوستان ، بنگلہ دیش ، اَفغانستان ہر جگہ خطرہ ہے اَور ایسا ہے کہ اُس کی شاخیں ساری دُنیا میں پھیلی ہوئی ہیں،یہ میرا ایک تجزیہ تھا،میںنے اُسے آپ لوگوںکے سامنے پیش کیاہے اَورمیںسمجھتاہوںکہ آپ بھی اِس پرغورکریںکہ اَصل چیزیہی ہے ۔