ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
اِدارے کی ذمہ داری میں دیدے کہ کرایہ دار سے اُجرت وصول کرے اَور دیکھ بھال (maintenance) کے اخراجات منہا کر کے باقی کرایہ حاملینِ صکوک میں تقسیم کردے۔ اِس کام پر اِسلامی بینک زید سے اُجرت وصول کرے گا۔ (٢) معین اَشیاء کے منافع(Usufructs) کی ملکیت کے صکوک : پہلی صورت : ایک جائیداد کا مالک اُس جائیداد کی منفعت کے ایک جیسے اَجزاء بناتا ہے، اُن میں سے ہر جزو کی نمائندگی ایک صک کرتا ہے جس پر اُس منفعت کی تملیک کے اَحکام تحریر ہوں مثلاً نفع اُٹھانے کی مدت ،اُس کا طریقہ، اُس کی قیمت وغیرہ۔ پھر اِن صکوک کو عام فروخت کے لیے پیش کیا جائے۔ مثال : ان یقوم مالک برج سکنی، اومنتجع سیاحی فیہ مائة وحدة سکنیة بتقسیم الانتفاع بکل وحدة سکنیة الی خمسین حصة تمثل کل حصة منھا منفعة سکنی ھذہ الوحدة السکنیة لمدة أسبوع من کل عام ، وعلیہ فیتحصل من ذالک خمسة آلاف صک یمثل کل منھا منفعة سکنی وحدة سکنیة معینة، من برج او منتجع معین، لمدة أسبوع من کل عام لمدة عشرین عاما، وقیمة کل صک عشرون الف ریال، تدفع مقدمة، أو مقسطة، أو مؤخرة الی أجل محدد، ثم تطرح ھذہ الصکوک للاکتتاب فیھا ۔ ''کسی رہائشی ہوٹل یا کسی سیاحتی مقام جس میں سو علیحدہ علیحدہ رہائشی کمرے یا اکائیاں ہوں۔ اُس کا مالک ہر ایک کمرے سے اِنتفاع کے پچاس حصے کرے اَور اُن میں سے ہر ایک حصہ سال کے ایک ہفتہ کی رہائشی منفعت کی نمائندگی کرے۔ اِس طرح پانچ ہزار صکوک حاصل ہوں گے اَور ہر صک سال میں ایک ہفتے (سات