ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
اَور ملیشیا میں۔ اِن میں سے ایک بحرین حکومت کا صکوک پروگرام تھا جو ٢٠٠١ء میں شروع ہوا۔ دُوسرا قطر گلوبل صکوک کا تھا جو٢٠٠٣ء میں ہوا اَور جس میں 700 ملین ڈالر حاصل کیے گئے۔ حکومتی صکوک کی ایک قابلِ ذکر اَور رہنما مثال وہ ہے جو جرمنی کے ایک صوبے سیکسنی اَین ہالٹ (SAXONY ANHALT) کی حکومت نے ٢٠٠٤ء میں جاری کیے اَور اِن کے ذریعہ اُس نے مشرقِ وسطی اَور یورپ کے سرمایہ کاروں سے 100 ملین یورو حاصل کیے۔ یہ صکوک پانچ سال کے لیے تھے اَور اِن کی بنیاد ڈینمارک کے ایک وقف کے قبضہ میں موجود حقیقی جائداد پر تھی۔ اِدارے خواہ پبلک ہوں یا پرائیویٹ اُن کی جانب سے بھی صکوک کے اِجراء میں بڑی تیزی سے اِضافہ ہوا۔٢٠٠٣ ء میں اُن کا حجم 0.4 بلین ڈالر تھا جبکہ٢٠٠٦ء میںوہ بڑھ کر 9.9 بلین ڈالر تک جا پہنچا۔ اِداروں کے (CORPORATE) صکوک کی ایک اَور مثال سعودی عرب کے پیڑو کیمیکل کے ایک بڑے تجارتی اِدارے سابک (SABIC) کی ہے جس نے ٢٠٠٦ء میں800 ملین ڈالر کی مالیت کے صکوک کا اِجراء کیا اَور ایک ملیشیا کی کمپنی جیماہ اِنرجی و ینچرز (JIMAH ENERGY VENTURES) نے 1.27 بلین ڈالر کی مالیت کے صکوک کا اِجراء کیا۔ ٢٠٠٦ء ہی میں دبئی پورٹس ورلڈ( DUBAI PORTS WORLD) نے اِن دو سے بھی کہیں زیادہ 3.5 بلین ڈالر کی مالیت کے صکوک کا اِجراء کیا۔ اِجارے کی بنیاد پر صکوک زیادہ مقبول رہے اَور اَب بھی مقبول ہیں لیکن بعد میںمشارکہ اَور وکالہ کی بنیاد پر بھی صکوک کا اِجراء کیا گیا مثلًا کویت میں 125 ملین ڈالر کی مالیت کے لاگون سٹی (LAGOON CITY) مشارکہ صکوک جاری کیے گئے اَور متحدہ عرب اَمارات میں 50 ملین ڈالر کے بخاطر سرمایہ کاری صکوک جاری کیے۔ برطانیہ اَور اَمریکہ میں بھی بعض اِداروں نے پچھلے چند سالوں میں صکوک کا اِجراء کیا۔ عالمی بینک (WORLD BANK) نے بھی ٢٠٠٥ء میں 200 ملین ڈالر کی مالیت کے صکوک جاری کیے گئے۔