ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
غیر محرموں سے پردہ کا مدار فتنہ کے اَندیشہ پر ہے اَور ظاہر ہے کہ عورت کا چہرہ اُس کے بدن کا ممتاز حصہ ہے، غیر محرموں کے سامنے اِس کے کھولنے میں بڑا فتنہ ہے اِس لیے حضرات ِ فقہاء نے غیرمردوں کے سامنے عورت کو چہرہ کھولنے کی اِجازت نہیں دی۔ (اِمدادُالفتاوی ج ٤ ص ١٨٠۔ مجالس ِحکیم الامت ص ١٢٦) پردہ کے واجب ہونے کا مدار اَور محرم و نا محرم کی تعریف : اَلغرض پردہ کے واجب ہونے کا مدار محرمیت (اَور فتنہ) پر ہے ( یعنی جہاں فتنہ کا اِحتمال ہوگا وہاں پرواجب ہوجائے گا) ۔اَور ''محرم ''وہ رشتہ ہے جس سے اَبدًا (یعنی ہمیشہ کے لیے) نکاح حرام ہو خواہ نسب سے (جیسے ماں، بہن، بیٹی) یا مصاہرة سے (جیسے ساس ، سسر) رضاع سے (یعنی دُودھ کے رشتہ سے) اَلبتہ بعض فقہاء نے زمانہ کے فتنوں کو دیکھ کر مصاہرة اَور رضاع سے خلوت میں بیٹھے رہنے کو منع کیا ہے۔ ( بیان القرآن ص ١۔١٦ سورہ نور ۔ مجالس ِحکیم الامت ص ١٢٦) محرم کی تعریف : شرعی محرم وہ ہے جس سے عمر بھر کسی طرح نکاح صحیح ہونے کا اِحتمال نہ ہو مثلاً باپ، بیٹا، بھائی یا اُن کی اَولاد یا بہنوں کی اَولاد اِن کے مثل جن جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو۔ اَور جس سے عمر بھر کبھی بھی نکاح صحیح ہونے کا اِحتمال ہو وہ شرعًا محرم نہیں بلکہ نامحرم ہے۔ اَور جو حکم شریعت میں محض اَجنبی اَور غیر آدمی کا ہے وہی اِن کاہے گو کسی قسم کا رشتہ قرابت کا بھی ہو مثلاً چچا یا پھوپھی کا بیٹا، ماموں یا خالہ کا بیٹا، دیور یا بہنوی یا نندوئی وغیرہ یہ سب نا محرم ہیں، اِن سے وہی پرہیز ہے جو نامحرم سے ہوتا ہے چونکہ ایسے رشتہ داروں سے فتنہ ہونا سہل ہے اِس لیے اَور زیادہ اِحتیاط کا حکم ہے۔ (اِصلاح الرسوم ص ١٠٠) رضاعی بہن اَور جوان ساس سے پردہ : اِس زمانہ میں علماء نے لکھا ہے کہ جوان دَاماد یا دُودھ شریک بھائی سے بھی اِحتیاط کرنی چاہیے بے محابا سامنے نہ جانا چاہیے، اِس کے متعلق واقعات ہو چکے ہیں۔ (العاقلات الغافلات ص ٣٥١)