ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
''صوفیاء ِکرام کا عمل کسی چیز کے حلال یا حرام ہونے میں سند اَور دَلیل نہیں ہے۔ ہمارے لیے یہ کافی ہے کہ ہم اِنہیں معذور قرار دے کر مَلامت نہ کریں اَور اِن کے معاملے کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سپرد کردیں۔ اِس جگہ (حلال و حرام ہونے میں سند اَور دلیل کے لیے) اِمام اَبوحنیفہ، اِمام اَبو یوسف اَور اِمام محمد کا قول دَرکار ہے۔ اَبوبکر شبلی اَور اَبو الحسن نوری کا عمل معتبر نہیں ہے۔'' ١ اِس اُصولی جواب کے بعد عرض ہے کہ جن بزرگوں کے واقعات کا بریلوی حضرات سہارا لینا چاہتے ہیں اُن میں کسی بزرگ سے بھی ماہانہ محفل ِمیلاد کا ثبوت اِس اَنداز میں نہیں ملتا جس اَنداز سے بریلوی حضرات اِلتزام کرتے ہیں اَور نہ ہی وہ کسی بزرگ سے یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ مروجہ محفل ِمیلاد مسجد میں کسی بزرگ نے منعقد کی ہو یا مسجد میں محفل ِمیلاد منعقد کرنے کا حکم دیا ہو۔ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کی ایک عبارت سے بریلویوں کا اِستدلال اَور اُس کا جواب : بریلوی حضرات حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ کی درجِ ذیل عبارت سے بھی اِستدلال کرتے ہوئے مروجہ محفل ِمیلاد ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں : اَلْحَدِیْثُ الثَّانِیْ وَالْعِشْرُوْنَ اَخْبَرَنِیْ سَیِّدِیْ اَلْوَالِدُ قَالَ کُنْتُ اَصْنَعُ فِیْ اَیَّامِ الْمَوْلِدِ طَعَامًا صِلَةً بِالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ یَفْتَحْ لِیْ سَنَةً مِّنَ السِّنِیْنَ شَیْئ اَصْنَعُ بِہ طَعَامًا فَلَمْ اَجِدْ اِلَّا حِمْصًا مَقْلِیًّا فَقَسَمْتُہ بَیْنَ النَّاسِ فَرَأَیْتُہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَبَیْنَ یَدَیْہِ ھٰذِہِ الْحِمْصُ مُبْتَھِجًا بَشَّاشًا۔( الدرالثمین ص ٤٠ ) ''بائیسویں حدیث: میرے والد نے مجھے خبر دی کہ میں حضور ۖ سے تعلق کی بناء پر اُن کی وِلادت کے اَیام میں کھانا تیار کرتا تھا ایک سال مجھے کچھ میسر نہ ہوا کہ کھانا تیار کر سکوں سوائے بھنے ہوئے چنوں کے تو میں نے وہی لوگوں کے درمیان ١ مکتوبات اِمام ربانی مجدد اَلف ثانی دفتر اَوّل حصہ چہارم ص ١٧٠۔