ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
دِن) کی رہائشی منفعت کی اکائی کی نمائندگی کریگا ۔صکوک کی کل مدت بیس سال ہو۔ ہر صک کی قیمت بیس ہزار ریال ہو جو اَیڈوانس یا قسطوں میں یا کچھ مدت کے اُدھار پر وصول کی جائے پھر یہ صکوک عام فروخت کے لیے پیش کیے جائیں۔ '' دُوسری صورت : مستاجر یعنی جو کسی شے یا اَشیاء کو کرایہ پر لیکر اُس کے منافع کا مالک بن گیا ہو وہ اِس کے منافع کو مساوی قیمت کے صکوک میں تقسیم کردے پھر اُن کو فروخت کرے۔ اِس کی مثال یہ ہے : ان تقوم شرکة استثمار اسلامیة باستئجار مجموعة أبراج سکنیة عددھا عشرون برجا من مالکھا لمدة عشرین عاما، ثم تقوم بتمثیل منفعة سکنی کل وحدة سکنیة لمدة زمنیة معینة فی صک، وتقوم بطرحھا للاکتتاب العام، فیکون مالک الصک مستحقا لمنفعة الوحدة السکنیة التی یمثلھا الصک طوال المدة الزمنیة المحددة فیہ بالسکنی أو اعادة التأجیر أو الھبة ، وھو ما یسمی تداول الصک۔ '' سرمایہ کاری کی کوئی اِسلامی کمپنی بیس سال کے لیے بیس ہو ٹل اُن کے مالکوں سے کرایہ پر لے لے۔ پھر وہ کمپنی ہر ایک رہائشی اکائی کی ایک متعین مدت کی منفعت کا ایک صک بنادے۔ اَب جو صک خریدے گا وہ ایک رہائشی اکائی کا مذکورہ متعین مدت کے لیے مذکورہ قیمت کے عوض حق درا ہوگا اَور چاہے تو خود رہے یا کسی کو ہبہ کرے یا آگے کسی کو اُجرت پر دے۔'' (٣) وہ جائیداد جو ذمہ میں ہو اُس کے منافع کی ملکیت کے صکوک : سرمایہ کاری اَور ترقیاتِ اَراضی کی کوئی کمپنی رہائشی اکائیوں کی منصوبہ بندی کرے اَور پوری