ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
قیامت کی دُوسری نشانی : دُوسرے یہ وَاَنْ تَرَی الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَائَ الشَّائِ یہ بکریوں کو چرانے والے ننگے پاؤں رہنے والے پورا تن نہ ڈھکنے والے ایسے لوگوں کا حال یہ دیکھو گے یَتَطَاوَلُوْنَ فِی الْبُنْیَانِ لمبی لمبی بلڈنگیں بنارہے ہیں ،یہ کیا ہے یہ بھی اِنقلاب ہے ایک طرح کا جو لوگ اِس کے اہل نہ ہوں سنبھال نہ سکیں، اپنے آپ میںسما نہ سکیں، اُن کے پاس دولت آجائے تو پھر وہ دولت کے نشہ میں بے طرح خرچ کریں گے یا بے طرح بُخل کریں گے جہاں دینا ہے، نہیں دیں گے، نہیں دینا ،دیں گے، بدنظمی ہوگی خلاصہ یہی ہے کہ'' نسبی ''اِعتبار سے بھی ہوگئی بدنظمی ''اِقتصادی'' اِعتبار سے بھی ہوگئی۔ تو یہ علامات آقائے نامدار ۖ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں۔ثُمَّ انْطَلَقَ پھر وہ صاحب جو تھے جو یہ سوالات کر رہے تھے چلے گئے فَلَبِثْتُ مَلِیًّا میں تھوڑے عرصے بعد پھر رسول اللہ ۖ نے مجھ سے پوچھا ایک دِن اَتَدْرِیْ مَنِ السَّائِلُ معلوم ہے یہ جوسوالات کر رہا تھا یہ کون تھا ؟ قُلْتُ اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہ اَعْلَمُ میں نے کہا میں تو نہیں جان سکتا اللہ زیادہ جان سکتا ہے رسول اللہ ۖ زیادہ جان سکتے ہیں ۔فرمایا کہ فِاِنَّہ جِبْرَائِیْلُکہ جبرائیل تھے اَتَاکُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِیْنَکُمْ ١ اِس لیے آئے تھے کہ تمہیں تمہارے دین کی باتیں سمجھائیں بتلائیں۔تو سوالات بھی ترتیب وَار کیے اَورجوابات سنوادیے لوگوں کو۔ تو آقائے نامدار ۖ نے خود فرمایا کہ یہ تھے جبرائیل دین کی چیزیں اَور اہم ترین باتیں ہیں جو وہ سمجھانے اَورسکھانے کے لیے آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِسلام پر قائم رکھے،آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ نصیب فرمائے،اِختتامی دُعا........... ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٢