ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
پیدوار میں طے شدہ نسبت سے حقدار ہوتے ہیں۔ (١٤) صکوکِ مغارست (صکوک ِشجر کاری) : یہ مساوی قیمت کی دَستاویزات ہیں جو مغارسہ یعنی شجر کاری کی بنیاد پر جاری کی جاتی ہیں اَور غرض یہ ہوتی ہے کہ شجر کاری کے اَور متعلقہ اُمور کے اَخراجات پورے کیے جائیں ۔اِن صکوک کو جاری کرنے والا اُس زمین کا مالک ہوتا ہے جو شجرکاری کے لائق ہو۔حاملین ِصکوک عقد ِمغارسہ کی بنیاد پر کام کرنے والے ہوتے ہیں اَور یہ زمین اَور درختوں میں طے شدہ شرح سے حقدار بنتے ہیں۔ نوٹ : مذکورہ بالا اِقسام پر توجہ کرنے سے معلوم ہو گا کہ بعض صکوک کی بنیاد ملکیت پر ہے جیسے مضاربت، مشارکت، مزارعت، مساقات اَور مغارست کے صکوک۔ اَور بعض صکوک کی بنیاد معاوضہ پر ہے جیسے سلم، اِستصناع، مرابحہ اَور اِجارہ کے صکوک۔ اِس کا بیان یہ ہے کہ رب المال جب مضاربت کے صکوک خریدتا ہے تو صکوک کی قیمت کی صورت میں وہ مضارب کو جو کہ صکوک جاری کرنے والا ہے مضاربت پر مال دیتا ہے جو مضارب کے پاس اُس کی ودیعت واَمانت ہوتا ہے کیونکہ رب المال کو اِس مال کے عوض میں مضارب کی طرف سے کوئی شے نہیں مل رہی۔ اِسی لیے اَگر کسی قدرتی آفت سے مضارب کے پاس سے وہ مال جاتا رہے تو رب المال کا مال گیا۔ اِسی طرح مشارکت میں جب کوئی شخص شرکت کے صکوک حاصل کرتا ہے تو اُن کی قیمت کی صورت میں وہ مشارکت میں اَپنا سرمایہ لگاتا ہے جو اُس کی ملکیت میں رہتا ہے۔ اگر عامل شریک کے پاس سے اُس کی کسی تعدی کے بغیر کسی ناگہانی آفت سے وہ سرمایہ جاتا رہے تو حاملِ صکوک کامال گیا۔ اِس کے بر خلاف صکوکِ سلم کو جب کوئی خریدتا ہے تو جو رقم اُس نے اَدا کی وہ اَب اُس کی ملکیت میں نہ رہی اَور اُس کا حق رأس المال سے مسلم فیہ یعنی سلم کے سامان کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔ اگر اِس دوران مسلم اِلیہ یعنی بیع سلم کے بائع کے پاس سے کسی قدرتی آفت سے وہ رقم جاتی رہی تو بائع