ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مسلم حکومتیں جوابی اِقدام کے طور پر اِس مفرور مرتد کو برطانیہ سے چھین کر تین دن کی مہلت دے کر دوبارہ اِسلام قبول نہ کرنے پر مرتد کی سزا جاری کرتے ہوئے اِس کا سَر قلم کردیتیں۔ بصورتِ دیگر برطانیہ سے سفارتی تعلقات توڑکر عسکری کارروائی کرکے اُس کی سرکشی کا علاج کرتیں۔ یہی صحیح اور اُصولی طریقہ ہے۔ مشہور ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ قرآن پاک میں اِرشاد ہے : وَلَا ےَزَالُوْنَ ےُقَاتِلُوْنَکُمْ حَتّٰی ےَرُدُّوْکُمْ عَنْ دِےْنِکُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا وَمَنْ ےَّرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِےْنِہ فَےَمُتْ وَھُوَ کَافِر فَاُولٰئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِی الدُّنْےَا وَالْاٰخِرَةِ وَاُولٰئِکَ اَصْحَابُ النَّارِ ھُمْ فِےْھَا خٰلِدُوْنَ o (سورة البقرہ آیت نمبر ٢١٧ ) ''اور کفار تم سے ہمیشہ لڑتے ہی رہیں گے۔ یہاں تک کہ تم کو پھیردیں تمہارے دین سے اگر بس چلے، اور جو کوئی مُرتد ہوا تم میں سے اپنے دین (اِسلام)سے پھرمرجائے حالت ِ کفر ہی میں تو ایسوں کے ضائع ہوئے (اچھے) اَعمال دُنیا اور آخرت میں اور وہ لوگ ہیں دوزخ والے، وہ اُس میں ہمیشہ رہیں گے۔'' کَےْفَ ےَھْدِی اللّٰہُ قَوْمًا کَفَرُوْا بَعْدَ اِےْمَانِہِمْ وَشَھِدُوْا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقّ وَّجَآئَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ وَاللّٰہُ لَایَھْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ o اُولٰئِکَ جَزَآئُ ھُمْ اَنَّ عَلَیْھِمْ لَعْنَةَ اللّٰہِ وَالْمَلٰئِکَةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ o خَالِدِیْنَ فِیْھَا لَایُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذَابُ وَلَاھُمْ یُنْظَرُوْنَ o اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَاَصْلَحُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرُ الرَّحِیْمُ o (سورہ اٰل عمران آیت نمبر ٨٦ تا ٩٠) ''اور کیونکر ہدایت دے گا اللہ ایسے لوگوں کو کہ کافر ہوگئے ایمان لاکر اور گواہی دے کر کہ بے شک رسول سچا ہے اور آئیں اُن کے پاس نشانیاں روشن اور اللہ ہدایت نہیں دیتا ظالم لوگوں کو۔ ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ اُن پر لعنت ہے اللہ کی اور فرشتوں کی اور لوگوں کی، سب کی۔ ہمیشہ رہیں گے اُس میں، نہ ہلکا ہوگا اُن سے عذاب اور نہ اُن کو فرصت ملے