ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
حقیقی اور واقعی معلم و متعلم کون ہیں ؟ اَب یہ ہے کہ اللہ کے رسول ۖ نے خیریت اور یہ بشارت کس کے لیے دی؟ کون واقعةً متعلم ہے؟ کون واقعةً معلم ہے؟ کیا ہر پڑھنے والا، ہر پڑھانے والا؟ تو ہر پڑھنے اور پڑھانے والا نہیں، ہر وہ شخص نہیں جو قرآن پڑھ رہا ہے، پڑھارہا ہے، جو دین پڑھ رہا ہے اور پڑھارہا ہے اُس کے لیے یہ بشارت نہیں ہے۔ اللہ کے رسول ۖ نے خیریت کی بشارت ایک خاص گروہ کے لیے، خاص جماعت کے لیے، کچھ خاص اَفراد کے لیے دی ہے سب کے لیے نہیں دی۔ آپ تعجب کریں گے کہ مولانا صاحب کیا بات کہہ رہے ہیں۔ اللہ کے رسول ۖ نے یہ نہیں فرمایا خَیْرُکُمْ مَّنْ عَلِمَ الْقُرْآنَ تم میں کا بہتر اِنسان وہ ہے جو قرآن کو جان لے۔ عَلِمَ کا لفظ اِستعمال نہیں کیا ہے۔ کونسا لفظ اِستعمال کیا ہے تَعَلَّمَ کا لفظ اِستعمال کیا ہے۔ عَلِمَ یَعْلَمُ کے معنٰی ہیں جان لینا۔ جیسے کہ آدمی جان لیوے کتاب پڑھی اُردو کی، انگریزی کی، کوئی دینی مسئلہ جان جائے، کوئی قرآن کی بات جان لی، کوئی شریعت کی بات جان لی، عَلِمَ جان لیا تو عَلِمَ پر یہ بشارت نہیں ہے بشارت کس پر ہے مَنْ تَعَلَّمَ ، تَعَلَّمَ یَتَعَلَّمُ تَعَلُّمًا یہ کس باب سے ہے بھائی؟ باب ِ تفعُّل سے ہے۔ تفعُّل کی خصوصیت اور مزیت کیا ہے بھائی؟ باب ِ تفعُّل کی خاصیتوں میں سے خاصیت ِ تکلُّف ہے خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ کا مطلب کیا ہوا؟ اَیْ خَیْرُکُمْ مَّنْ تَحَمَّلَ الْمَشَاقَّ فِیْ سَبِیْلِ الْعِلْمِ وَجَاھَدَ فِیْ سَبِیْلِ الْعِلْمِ وَسَھِرَ اللَّیَالِیَ فِیْ سَبِیْلِ الْعِلْمِ وَقَحَّ بِجَمِیْعِ مَا عِنْدَہ' مِنَ الرَّاحَةِ فِیْ سَبِیْلِ الْعِلْمِ بات سمجھ میں آرہی ہے؟ یعنی جو آدمی کہ اپنی راحت کو تج دیوے، مشقتیں اُٹھائے، محنت اُٹھائے اور راتوں کو جاگے، ہر طرح کی پریشانیوں کو برداشت کرے، ہر طرح کی مصیبتوں کو برداشت کرے، علم کے راستے کے اَندر ہر طرح کی قربانی کو پیش کرے، راحت اور آرام کو قربان کرے، تب جاکرکے وہ متعلم بنے گا اُس کے لیے خیریت ہے۔ وہ قرآن حاصل کرسکتا ہے۔ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ میں قرآن سے مراد علومِ شرعیہ ہیں : قرآن سے مراد ہیں علوم ِ شرعیہ۔ شریعت کے تمام علوم، یہ عنوان ہے مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ قرآن کیا ہے؟ عنوان ہے کس کا؟ تمام تفاسیر شرعیہ کا، جیسے کوئی مضمون لکھا جاتا ہے تو عنوان تو مختصر ہوتا ہے، اُس کے اندر کوئی ترتیب ہوتی ہے، اِسی طریقے سے مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ جو خالی قرآن