ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
تو ایسے لوگ جو اللہ کے رسول ۖ کے سچے متبعین کو اپنی زبان اور اپنی غرض کا نشانہ بنائیں ایسے لوگ اللہ کے رسول ۖ کی جماعت میں شامل ہونے والے نہیں ہیں، اللہ کے رسول ۖ نے فرمایا مَنْ لَّمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَلَمْ یُوَقِّرْ کَبِیْرَنَا فَلَیْسَ مِنَّا تو جو توقیر نہ کرے بڑوں کی، جو اِحترام نہ کرے بڑوں کا، جو کافر کہے، مشرک کہے اللہ اللہ کرنے والوں کو، تو وہ اللہ کے رسول ۖ کی جماعت میں سے کیسے ہوسکے گا؟ جن کو اللہ کے رسول ۖ نے اپنا کہا اور جنہوں نے اللہ کے رسول ۖ کے دین کی خدمت کرنے میں پوری زندگی گزاردی اُن کے یہ دُشمن بنے ہوئے ہیں اور اللہ کے رسول ۖ جس سے پیار کریں اُس سے دُشمنی کرنا بہت بُری بات ہے۔ اللہ کے رسول ۖ نے حدیث ِ قُدسی میں فرمایا مَنْ عَادَالِیْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہ' بِالْحَرْبِ جو میرے ولی سے دُشمنی کرتا ہے میں اُس سے اعلانِ جنگ کر دیتا ہوں۔ تو آج کل یہ غیرمقلدین اللہ اِن کے حالِ زار پر رحم فرمائے، یہ جو ہیں اَولیاء اللہ کے خلاف اور تصوف کے خلاف اِنہوں نے معرکے جمائے ہیں، اِن کی زبانیں چل رہی ہیں اور اِن لوگوں کو گمراہ کہہ رہے ہیں اور تصوف کو گمراہی کی جڑ قرار دے رہے ہیں، تو اللہ اِن سے حفاظت فرمائے۔ اور ایک بات میں آپ کو بتلادوں یہ کہتے ہیں کہ قرآن پر عمل کرو، حدیث پر عمل کرو اور فقہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ اللہ کے رسول ۖ نے کسی حدیث میں، کسی اپنے فرمان میں یہ نہیں کہا ہے کہ اے لوگو! میری حدیث پر عمل کرو۔ اِنہوں نے اپنا نام اہل ِ حدیث رکھ رکھا ہے۔ اہل ِ حدیث کا کیا مطلب ہے یعنی یہ ظاہر یہ کرنا چاہتے ہیں کہ ہم لوگ حدیث پر عمل کرنے والے ہیں، ہم لوگ اہل ِ حدیث ہیں اور تم لوگ اہل ِ فقہ ہو۔تو ہم لوگ واقعةً ہیں اہل ِ فقہ، فقہ کے مسائل پر عمل کرتے ہیں اور اللہ کے رسول ۖ نے فرمایا بھی ہے کہ اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ کرتا ہے یُفَقِّھْہُ فِی الدِّیْنِ تو اللہ تعالیٰ اُس کو دین کے اندر فقیہ بنادیتا ہے۔ ہمیں اہل ِ فقہ ہونے پر فخر ہے : تو ہمیں تو اہل ِ فقہ ہونے پر فخر ہے، کیوں؟ اِس لیے کہ فقہ نچوڑ ہے کتاب اللہ کا، سنت ِ رسول اللہ کا اور اَقوالِ صحابہ کا، تو ہمیں تو اِس پر فخر ہے۔ رسول اللہ ۖ نے کہیںنہیں فرمایا کہ میری حدیث پر عمل کرو : لیکن آپ جو اپنے آپ کو اہل ِ حدیث کہتے ہیں کہ ہم اہل ِ حدیث ہیں تو اہل ِ حدیث کا اگر یہ مطلب