ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
غور فرمائیں، آپ نے کیا فرمایا خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہ'۔ عَلَّمَ یُعَلِّمُ تَعْلِیْمًا کس سے ہے جی؟ باب ِتفعیل سے ہے اور تَفْعِیْلْ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت کیا ہے؟ مبالغہ، ایک خصوصیت کیا ہے؟ مبالغہ، قَطَعَ یَقْطَعُ قَطْعًا کاٹنا اور قَطَّعَ یُقَطِّعُ تَقْطِیْعًا خوب خوب کاٹنا۔ کَسَرَ یَکْسِرُ کَسْرًا توڑنا اور کَسَّرَ یُکَسِّرُ تَکْسِیْرًا خوب خوب توڑدینا قَصَمَ یَقْصِمُ قَصْمًا چور چور کرنا اور قَصَّمَ یُقَصِّمُ تَقْصِیْمًا چورا چورا کردینا۔ تو تفعیل کی خصوصیات میں سے ایک خاصیت کیا ہے، مبالغہ یعنی معلم وہی ہوگا، خیریت کا مستحق وہی ہوگا، وہی اُستاد کہلانے کے لائق ہوگا جو اپنی ساری توجہ بچوں کے ساتھ، طالب علموں کے ساتھ اِس طرح پر لگادیوے کہ اُن کی زندگی کے بنانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھے۔ اگر پڑھانے کے لیے مطالعہ کی ضرورت ہے تو مطالعہ کرے، محنت کی ضرورت ہے تو محنت کرے۔ طلباء کی نگرانی کی ضرورت ہے تو طلباء کی نگرانی کرے۔ گویا کہ پوری توجہ اور اِنہماک ہو طلباء کی ذات کے ساتھ اور اُن کی تعلیم کے ساتھ، ایسا مُعلم مُعلم ہوگا اور وہی خیریت اور بشارت کا مستحق ہوگا۔ جو صرف ڈیوٹی پوری کرے، تنخواہ لیتا رہے، مزے اُڑاتا رہے اور آیا اور بیٹھ کر تقریر کرکے چلاجائے، چاہے طلباء نے سمجھا کہ نہیں سمجھا، اُنہوں نے کچھ پایا کہ نہیں پایا، تو ایسا کرنے والے کا نام معلم نہیں رکھا جائے گا، نہ وہ بشارت کا مستحق ہوگا، تو پہلے حصہ میں اللہ کے رسول ۖ نے متعلم اور علم حاصل کرنے والے کے لیے بتلایا کہ کیسے وہ بشارت کا مستحق ہوگا اور کون ہوگا؟ اُن کے لیے رہنمائی ہے اور دُوسرے حصے میں معلم کے لیے رہنمائی ہے کہ ہر آدمی معلم کہلانے کے لائق نہیں ہوگا جب تک کہ واقعةً وہ بچوں کے ساتھ پوری توجہ اور اِنہماک کے ساتھ لگا نہ رہے۔ تو جب اِس طرح سے پڑھاجاتاتھا اور پڑھایا جاتا تھا دوستو، تب اِن مدارسِ عربیہ کے اندر وہ لوگ پیدا ہوا کرتے تھے جو اپنے وقت کے غزالی ہوا کرتے تھے، اپنے وقت کے وہ رُومی ہوا کرتے تھے اور اپنے وقت کے بڑے محدث ہوا کرتے تھے اور بڑے مفسر ہوا کرتے تھے۔ ایک طرف تقوی اور طہارت میں بھی اُن کا درجہ بہت بلند ہوا کرتا تھا۔ دُوسری طرف اِستعدادِ علمی میں بھی اپنے زمانے کے اِمام ہوا کرتے تھے اور پھر اللہ اُن سے خدمت لیا کرتا تھا دین کی۔ دین کی خدمت کون کرسکتا ہے ؟ دین کی خدمت دوستو وہی کرسکتا ہے جس کی اِستعداد بھی پختہ ہو اور جس کا باطن بھی پاک اور