ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
اِسلام اور غامدیت … ایک تقابل ( جناب چوہدری محمد رفیق صاحب ) ٹی وی کے دانشور جناب جاوید احمد غامدی صاحب (بی اے آنرز، فلسفہ) کے نظریات دین ِ اسلام کے مسلّمہ، متفقہ اور اِجماعی عقائد و اَعمال سے کس قدر مختلف ہیں اور اُن کی راہ اُمت ِمسلمہ اور علمائے اِسلام سے کتنی اَلگ اور جداگانہ ہے۔ اِسے اچھی طرح سمجھنے کے لیے ذیل میں اُن کی تحریروں پر مبنی ایک تقابلی جائزہ پیش کیا جاتا ہے جس کے مطالعے سے آپ خود یہ فیصلہ فرماسکتے ہیں کہ علمائے اسلام اور غامدی صاحب میں سے کون حق پر ہوسکتا ہے؟ جائزہ میں سب سے پہلے قرآنِ کریم، پھر سنت ِ نبوی ۖ اور مصادرِ دین سے متعلقہ دیگر اُمور وغیرہ کی ترتیب پیش ِ نظر رکھی گئی ہے۔ غامدی صاحب کے عقائد و نظریات متفقہ اِسلامی عقائد و اَعمال (١) قرآن کی صرف ایک ہی قراء ت دُرست ہے باقی سب قراء تیں عجم کا فتنہ ہیں۔ (١) قرآن مجید کی سات یا دس (سبعہ یا عشرہ) قراء تیں متواتر اور صحیح ہیں۔ (١) (الف) ''قرآن صرف وہی ہے جو مصحف میں ثبت ہے اور جسے مغرب (مراکش، اَلجزائر، لیبیا،تیونس، سوڈان وغیرہ) کے چند علاقوں کو چھوڑکر پوری دُنیا میں اُمت ِمسلمہ کی عظیم اکثریت اِس وقت تلاوت کررہی ہے۔ یہ تلاوت جس قراء ت کے مطابق کی جاتی ہے اِس کے سوا کوئی دُوسری قراء ت نہ قرآن ہے اور نہ اُسے قرآن کی حیثیت سے پیش کیا جاسکتا ہے۔'' (میزان ص ٢٥،٢٦، طبع ِدوم اَپریل ٢٠٠٢ء لاہور) (ب) ''یہ بالکل قطعی ہے کہ قرآن کی ایک ہی قراء ت ہے اِس کے علاوہ سب قراء تیں فتنۂ عجم کے باقیات ہیں۔'' (میزان ص ٣٢ طبع ِ دوم اَپریل ٢٠٠٢ئ)