ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
حرف ٓغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم اما بعد ! کئی سال ہوئے رُسوائے زمانہ، شاتم ِ رُسل سلمان رُشدی مرتد ہوا تب سے ہندوستان سے بھاگ کر انگلستان میں پناہ پکڑے ہوئے ہے۔ عالم ِ اسلام کے مطلوب اِس اِشتہاری کے علاوہ اور بھی بہت سے اِشتہاریوں کو برطانیہ، امریکہ اور دیگر بہت سے یورپی ممالک نے پناہ دے رکھی ہے۔ کفار کا یہ پرانا طریقہ رہا ہے کہ وہ لوگوں کو اِسلام کے خلاف ورغلاتے رہتے ہیں۔ وہ ہمیشہ اسلام پر اِعتراضات کرنے والوں اور خاص طور پر نبیوں کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی پیٹھ ٹھوکتے رہتے ہیں۔ حدیث شریف میں ایک واقعہ آتا ہے کہ غزوۂ تبوک میں تین صحابۂ کرام نبی علیہ السلام کی ہم رکابی نہ کرسکے۔ اِن میں حضرتِ کعب بن مالک بھی تھے جو اِرادہ ہی اِرادہ میں پیچھے رہ گئے اور غزوہ میں شریک نہ ہوسکے۔ نبی علیہ السلام نے مدینہ منورہ واپس تشریف لاکر اِن تینوں صحابۂ کرام کے خلاف تادیبی کارروائی فرماتے ہوئے صحابۂ کرام کو اِن سے ترکِ تعلق کا حکم دیا یہاں تک کہ سلام و کلام بھی بند ہوگیا اور بیویوں تک کو ہدایت فرمائی کہ اِن سے علیحدہ رہیں۔ اِس صورت ِحال سے جو پچاس دن جاری رہی یہ تینوں حضرات بہت پریشان تھے۔ حضرت کعب فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ پریشانی مجھے اِس بات کی تھی کہ اِس دوران اگر میری وفات ہوگئی تو رسول اللہ ۖ میری نمازِ جنازہ نہ پڑھیں گے۔ اور اگر رسول اللہ ۖ کی