ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ نظم ِقرآنی میں بہت زیادہ فوائد اور مقاصد رکھے گئے ہیں۔بنا بریں اگر کسی آیت کا حکم منسوخ ہوگیا تو اُس کے الفاظ میں دیگر مقاصد ِعظیمہ باقی ہیں ،اِس لیے منسوخ حکم کو برائے تلاوت باقی رکھنا قرین ِقیاس تھااورہے۔ ٭ قلب کے متعلق حدیث میں ہے : لَایَسَعُنِیْ اَرْضِیْ وَلَا سَمَآئِیْ اِنَّمَا یَسَعُنِیْ قَلْبُ عَبْدِی الْمُؤْمِنِ (اوکماقال ) یَسَعُنِیْ کے معنٰی یہاں اِحاطہ کے نہیں ہیںبلکہ تحمل کے ہیں۔ ٭ اَسمائے الٰہیہ کو ذات ِمقدسہ سے حسب ِقول ِمعتمد علیہ لَا عَینْ وَلَا غَیرْ کی نسبت ہے۔ ٭ تکوینیات اُسی کے اِرادے اور قدرت کے کرشمے ہیں۔ اِس میں سرگرانی اپنی بیش بہا اطمینانی حالت کو ضائع کرناہے۔قلب اور اُس کے سکون کو لا یعنی باتوں میں کافور کردینا کس قدر فاش غلطی ہے۔ تکوینیات صرف اُسی کے قبضہ میں ہیں۔ ٭ فتویٰ اور تقویٰ میں فرق ہے۔بحیثیت ِفتویٰ جو زمین مورث ِاعلیٰ سے حاصل ہوئی ورثاء کو آپس میں تقسیم کرنا حسب ِشرح ضرور ہو گا۔ اِس کی تفتیش کہ مورث نے کل جائدا د یا بعض جائداد جائز طریق پر حاصل کی ہے یا ناجائز طور پر، ضروری نہیںہے۔ ٭ شرعی طور پر بیٹی کو زیور ،جوڑے ،جہیز وغیر ہ دینا ور ہر تہوار اور تقریب ِولادت ،ختنہ ،خطبہ (منگنی) نکاح وغیرہ پر لڑکیوں اور اُن کی اَولاد پر اَخراجات عمل میں لانا شرعی حیثیت سے لازم نہیں ہے اور دیارِ عربیہ میں اِس پر عمل درآمد بھی نہیں ہے بلکہ تقریبًا تمام ممالک ِاسلامیہ میںاِس کا وجود نہیںہے۔ ٭ جو زمین کفارسے خریدی گئی ہے اُس میں عُشر نہیں ہے ۔ اگر بطور ِاستحباب دے دی جائے تو بہتر ہے۔ جو لگان گورنمنٹ وصول کرتی ہے وہ حربی زمین میں کافی ہے۔ البتہ اگر اُس کی آمدنی خواہ غلہ ہو یا نقد بطورِ تجارت کام میں لائی جائے اور اُس پر سال گزرجائے تو اَموالِ تجاریہ کی زکوٰة کے طریقے پر زکوٰة واجب ہوگی۔