ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) اللہ تعالیٰ نے امت ِ مسلمہ کو تین چیزوں سے بچانے کا وعدہ فرمایا ہے : عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَالَ ''نَحْنُ الْآخِرُوْنَ وَنَحْنُ السَّابِقُوْنَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَاِنِّیْ قَائِل قَوْلًا غَیْرَ فَخْرٍ اِبْرَاہِیْمُ خَلِیْلُ اللّٰہِ، وَمُوْسٰی صَفِیُّ اللّٰہِ، وَاَنَا حَبِیْبُ اللّٰہِ، وَمَعِیْ لِوَائُ الْحَمْدِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَاِنَّ اللّٰہَ وَعَدَنِیْ فِیْ اُمَّتِیْ وَاَجَارَھُمْ مِنْ ثَلٰثٍ، لَایَعُمُّھُمْ سَنَة وَلَایَسْتَأْصِلُھُمْ عَدُوّ وَّلَایَجْمَعُھُمْ عَلٰی ضَلَالَةٍ ''۔ (دارمی، بحوالہ مشکٰوة ص ٥١٤) حضرت عمرو بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : (دُنیا میں ظہور و وجود کے اعتبار سے) ہم آخر میں ہیں لیکن قیامت کے دن (جنت میں داخل ہونے کے اعتبار سے) ہم اوّل ہوں گے، اور میں تم سے ایک بات کہتا ہوں اور اِس بات کے کہنے سے اِظہارِ فخر مقصود نہیں ہے (بلکہ ایک حقیقت کا اِظہار مقصود ہے) وہ بات یہ ہے کہ ابراہیم خلیل اللہ ہیں، موسٰی صفی اللہ ہیں اور میں حبیب اللہ ہوں۔ قیامت کے دن حمد (و ثنائ) کا پرچم میرے ہاتھ میں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے میری اُمت کو تین چیزوں سے بچانے کا وعدہ کیا ہے۔ ایک تو یہ کہ وہ اُمت پر (ایسا) عام قحط نازل نہیں کرے گا (جس سے وہ ساری کی ساری ہلاک ہوجائے) دُوسرے یہ کہ کوئی دُشمن اُن کا استیصال نہیں کرسکے گا (یعنی ایسا نہیں ہوگا کہ دُشمنانِ اسلام سارے کے سارے مسلمانوں کو ہلاک کردیں) تیسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ تمام کے تمام مسلمانوں کو کسی گمراہی پر اِکٹھا نہیں کریں گے۔