ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
مجاہدین ِ اسلام تیار ہوتے ہیں، یہ سعادت اِنہی چھوٹے چھوٹے مدرسوں کو اور اِنہی معمولی معمولی کپڑے پہننے والوں کو حاصل ہے۔ شاندار بلڈنگ میں رہنے والے اور کالج میں پڑھنے والے اور بڑے بڑے اُونچے منصب حاصل کرنے والوں کویہ بات حاصل نہیں ہے۔ تو دوستو! ایک بات تو یہ ہے جو مجھے کہنی تھی کہ آج کے زمانے کے اندر ہمیں اپنی زندگی ایسی بنانی چاہیے اَخلاق اور اَعمال کے اِعتبار سے کہ ہم دُوسروں کے لیے نمونہ بن جائیں اور دُوسرے دیکھ کرکے کہیں کہ ہاں واقعةً اللہ کا سپاہی ایسا ہی ہوا کرتا ہے۔ اللہ کا علم، اللہ کے دین کا علم حاصل کرنے والا ایسا ہوا کرتا ہے۔ ہماری نگاہ پاک ہو، ہماری زبان پاک ہو، ہمارے کان پاک ہوں، ہماری زندگی پاک ہو، ہماری زندگی میں معصیت کا اَثر کم سے کم ہو اور اگر گناہ ہوجائے تو اللہ سبحانہ' وتعالیٰ ہمیں توبہ کی توفیق عنایت فرمائیں۔ ہماری زندگی اِس طرز سے گزرنی چاہیے دوستو تب جاکرکے ہم کچھ کام کے آدمی بنیں گے ورنہ اللہ اللہ خیر صَلاّ۔ پھر اگر ہم نے اپنی زندگی ایسی نہیں گزاری تو اللہ سبحانہ' وتعالیٰ یہ کام دُوسروں سے لے لے گا، اللہ کو اپنے دین کی حفاظت کرنی ہے۔ آج کے فتنوں میں سے بڑا فتنہ ؟ اور دوستو! آج کے فتنوں میں سے بہت بڑا فتنہ یہ ''سلفیت اور غیر مقلدیت'' کا ہے۔ یہ اپنے آپ کو ''اہل ِ حدیث'' کہتے ہیں اور قرآن و حدیث کا نام زیادہ لیتے ہیں اور اِس طرح پر عوام کو گمراہ کرتے ہیں کہ ہم قرآن کو ماننے والے ہیں، ہم حدیث کو ماننے والے ہیں بقیہ دُنیا کے لوگ جو ہیں وہ فقہ کو ماننے والے ہیں، فقہ کے درجات کچھ اور ہیں۔ قرآن اور حدیث کا مقابلہ تو وہ نہیں کرسکتی۔ تو دوستو! یہ زبردست قسم کی ایک گمراہی ہے جس میں وہ خود بھی پڑے ہوئے ہیں اور دُوسروں کو بھی اُس میں لانا چاہتے ہیں۔ تو اِس فتنے کو سمجھنا چاہیے ۔ اللہ نے اِس گروہ کو اپنی رحمت سے دُور کردیا ہے : اور اللہ نے اِس گروہ کو اپنی رحمت سے یوں دُور کردیا ہے کہ اِس کی زبان اللہ والوں کے خلاف کُھلنے لگی ہے۔ صحابۂ کرام کے بارے میں یہ جَری ہوگئے ہیں، ائمہ دین کے بارے میں یہ جَری ہوگئے ہیں، محدثین ِ کرام کے بارے میں یہ جَری ہوگئے ہیں، صوفیائے عظام کے بارے میں یہ جَری ہوگئے ہیں، اللہ اللہ کرنے والوں کے بارے میں اُن کی زبان بالکل آزاد ہے، بے لگام ہے۔