ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
طلباء کی ڈاک مولانا سید محمود میاں صاحب کے نام ایک سوال جس نے ہمارے ذہنوں کو حیران کردیا! باسمہ تعالیٰ جامعہ مدنیہ جدید جس کی عمارت ابھی مکمل بھی نہیں، جس میں گرمی بھی بہت ہی زیادہ، جس کے کھانے کا اِنتظام بھی انتہائی سادہ۔ الغرض وہ اَسباب جو آجکل کے مدارس میں طلباء کے داخلے کی کنجیاں ہیں، سے خالی لیکن طلباء کرام کی یہ کثیر تعداد ! اور ایسے عند اللہ مقبول طلباء جو دین ِ اسلام کے ہر شعبے کے شیدائی، چاہے جہاد ہو یا تبلیغ۔ ..............ہر پندرہ دن بعد یک روزہ کی متعدد جماعتیں نکلتی ہیں ، روزانہ نمازِ عصر کے بعد گشتیں ہوتی ہیں۔ یہ ختم ِ نبوت کے مجاہد قادیانیوں کے لیے ننگی تلواریں۔ نمازِ فجر و عصر کے بعد ختم ِ نبوت کا کورس ہوتا ہے۔ یہ جمعیت علماء اسلام کے صف اوّل کے کارکن۔ یہ اَکابر علماء دیوبند کے دیوانے۔ یہ عقائد اہل ِ سنت والجماعت کے پکے، حیات الانبیاء فی القبور کے پکے دل و جان سے قائل۔ یہاں کے اَساتذہ کرام کی کون کونسی خوبی لکھوں۔ شفقت، عاجزی، اِنکساری اور محنت میں بے مثال۔ خدا کی قسم !یہاں آکر ہی اَساتذہ کرام نے ہمارے عقائد کی ا ِصلاح کردی بالخصوص عقیدۂ حیات النبی ۖ کی ۔ یہ اتنے مربی اَساتذہ۔ یہاں یہ بڑے بڑے اَکابر، علماء کرام، اَولیائ، صلحائ، پیرانِ طریقت، بزرگانِ دین کی تشریف آوری ! بالآخر یہ کونسی طاقت ہے جو جامعہ مدنیہ جدید کی طرف اَکابر کو بھی کھینچتی ہے، طلباء کو بھی اور خدا کی رحمتوں کو بھی ! جواب کے طالب ہیں۔(گمنام طالب ِعلم) جواب : یہ عندا للہ قبولیت کی نشانی ہے جو محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور بانیٔ جامعہ نوراللہ مرقدہ کا رُوحانی فیض اور اُن کی مقبول ِبارگاہ دُعاؤں کا ثمرہ ہے ۔ہمارے کسی