ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (ادارہ) مکتوب گرامی بنام مولانا محمد نافع صاحب ضلع جھنگ محترمی و مکرمی دام مجدکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ' گرامی نامہ سے حوالے موصول ہوئے۔ خیال آتا ہے کہ وَوُلِدَتْ لَہ زَیْنَبُ بِنْتُ اَبِیْ ھَالَہْ سے زینب بنت النبی ۖ کی نفی مراد نہیں، ممکن ہے وہ اِنتقال کرگئی ہوں۔ اِن ہی کے نام پر جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِن کا نام رکھ دیا ہو، یہ توجیہ ہوسکتی ہے ورنہ غلطی ہے۔ مروان کے متعلق تو یہ ہے کہ میری طبیعت میں اُس سے بُعد ہی صرف اِس وجہ سے ہے کہ اُس نے قتل ِطلحہ جیسے عظیم جرم کا اِرتکاب کیا تھا۔ جناب نے اِصابہ ملاحظہ فرمائی ہوگی۔ اَتَرْحَبُ بِیْ یَااَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَقَدْ قَتَلْتَ وَالِدِیْ میں تو مجاز ہی مراد ہے یعنی آپ کے لشکر والوں نے شہید کیا۔ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ مراد نہیں ہیں۔ ایسی گڑبڑ میں وہ جرم جو چھپ کر کیا گیا ہو، ابن ِطلحہ کو کیسے معلوم ہوسکتا تھا۔ اور بَشِّرْہُ بِالنَّارِ کے کلمات میں بھی کسی کو مغالطہ ہوا ہے۔ یہی کلمات قاتل ِزبیر کے متعلق بھی منقول ہیں اور وہ زیادہ معقول ہیں۔ اُنہیں راستہ میں اِس خبیث نے شہید