ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
یُسْتَأْنَسُ بِہ اَوْ سُنَّة یُّعْمَلُ بِھَا۔'' (مجمع الزوائد ج١ ص ١٧٢) حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : عنقریب تم پر ایسا زمانہ آجائے گا کہ جس میں کوئی چیز تین چیزوں سے زیادہ قیمتی اور کمیاب نہ ہوگی : (١) حلال دِرہم (٢) مونس و غمخوار بھائی اور دوست (٣) ایسی سنت جس پر عمل کیا جائے۔ ف : مذکورہ حدیث شریف میں پیشینگوئی فرمائی گئی ہے کہ عنقریب ایسا دَور آجائے گا جس میں تین چیزیں قیمتی اور کمیاب ہوجائیں گی : (١) حلال دِرہم، جس کا مطلب یہ ہے کہ حرام اِس قدر رائج ہوجائے گا کہ تھوڑا سا حلال مال ملنا بھی مشکل و دُشوار ہوگا۔ (٢) مونس و غمخوار بھائی اور دوست، مطلب یہ ہے کہ دُنیا میں بے وفائی اور خود غرضی عام ہوجانے کی وجہ سے اُخوت و مودّت میں خلوص جاتا رہے گا اور حقیقی معنٰی میں مونس و غمخوار بھائی اور دوست کا ملنا مشکل ہوگا ۔(٣) ایسی سنت جس پر عمل کیا جائے، مطلب یہ ہے کہ دین سے دُوری اور بدعات کا اِس قدر غلبہ ہوگا کہ سنت پر عمل کرنا دُشوار ہوجائے گا۔ حضورِ اکرم ۖ کی یہ پیشینگوئی صاف پوری ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے واقعتًا آج رزقِ حلال کا ملنا، حقیقی مونس و غمخوار بھائی کا ملنا اور سنت پر چلنا نہایت ہی دُشوار ہوگیا ہے۔ اِنسان کے تین دوست : عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَثَلُ ابْنِ آدَمَ وَمَالِہ وَعَمَلِہ مَثَلُ رَجُلٍ لَہ ثَلٰثَةُ اَخِلَّائُ قَالَ لَہ' اَحَدُھُمْ اَنَا مَعَکَ مَادُمْتَ حَیًّا فَاِذَا مِتَّ فَلَسْتَ مِنِّیْ وَلَسْتُ لَکَ فَذَالِکَ مَالُہ، وَقَالَ الْآخَرُ اَنَا مَعَکَ فَاِذَا بَلَغْتَ اِلٰی قَبْرِکَ فَلَسْتَ مِنِّیْ وَلَسْتُ لَکَ فَذَالِکَ وَلَدُہ، وَقَالَ الْآخَرُ اَنَا مَعَکَ حَیًّا وَمَیِّتًا فَذَالِکَ عَمَلُہ' ۔ (شعب الایمان للبیہقی ج٧ ص ٢٢٨) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : اِنسان اور اُس کے مال و اَعمال کی مثال اُس شخص کی سی ہے جس کے تین دوست ہوں، اُن میں