Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006

اكستان

54 - 64
تھے اور مبلغ بھی تھے۔ الغرض ہر شخص اپنی وسعت کے مطابق دین کی ہر خدمت انجام دینے کو تیار رہتا تھا۔ دَورِ صحابہ و تابعین میں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملتا رہا۔ بڑے بڑے اکابر محدثین اور علماء حصول ثواب کے لیے    مسندِ درس کو چھوڑکر تلوار اُٹھاتے اور دُشمنانِ اسلام کے مقابلہ میں اپنی دلیری اور بہادری کے جوہر دکھاتے تھے۔ اُس وقت چونکہ خلوص عام تھا اس لیے یہ بات نہ تھی کہ یہ کام ہمارا ہے اور وہ کام اُن کا ہے۔ اس کام کے توہم ہی ٹھیکیدار ہیں اِس میں دوسرے کو شامل ہونے کی اجازت نہیں بلکہ دین کے ہر کام کو ہر شخص اپنا ہی کام سمجھتا تھا اور ایک دوسرے کے تعاون کی امکانی کوشش کی جاتی تھی جس کا ثمرہ یہ ظاہر ہوتا تھا کہ دین کا ہر شعبہ پوری قوت سے زندہ اور متحرک تھا اس لیے کہ ہر چہار جانب سے مسلم معاشرہ میں اُس کی تقویت اور پشت پناہی میسر آتی تھی۔ 
موجودہ دَور کا اَلمیہ  :
	مگر آج نفسانیت اور جہالت نے یہ دن دکھائے ہیں کہ دین کے شعبے الگ الگ طبقات میں بٹ کر رہ گئے ہیں۔ ہر شعبہ سے وابستہ شخص نہ صرف یہ کہ دُوسرے سے وابستہ نہیں ہونا چاہتا بلکہ اپنے شعبہ سے تعلق کے زعم میں دوسرے شعبوں کی تحقیر اور اُس پر لعن طعن پر آمادہ ہوجاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دین تو بس وہی ہے جس کو اِس نے دین سمجھ رکھا ہے اور بقیہ ساری محنتیں جو دین کے نام پر کی جارہی ہیں وہ سب فضول ہیں۔ ایک طرف بعض اہل ِمدارس دعوت کی محنت کو خاطر میں نہیں لاتے۔ یا ردّ فرق باطلہ میں اپنی ذمہ داری نہیں نبھاتے اور اُن کے اِرد گرد مسلم آبادیوں میں بد عقیدگی اور بد عملی کا طوفان رواں دواں رہتا ہے اور اُنہیں کچھ بھی احساس نہیں۔ دوسری طرف دعوت کے کام میں لگے ہوئے بہت سے پرجوش لوگ اتنا حد سے تجاوز کرتے ہیں کہ اپنی خصوصی اور عمومی مجلسوں میں اہل ِمدارس اور علماء ربانیین کے خلاف بد کلامی اور بد زبانی پر اُتر آتے ہیں اور غیبت و بہتان جیسے بدترین گناہوں میں مبتلا ہوکر اپنے لیے خطرناک قسم کی محرومی مول لیتے ہیں۔ کسی کو تو العیاذ باللہ اِتنا جوش آتا ہے کہ چند چلے لگاکر یہ سمجھتا ہے کہ مجھ سے بڑا دُنیا میں کوئی دین دار ہی نہیں ہے اور اِس عجب و تکبر کے نتیجہ میں بڑے بڑے علماء کو خاطر میں نہیں لاتا اور دین کے تحفظ کے لیے یا قادیانیت وغیرہ   فرق ِ باطلہ کی تردید کے لیے اگر کوئی تحریک چلتی ہے تو اُس کا ساتھ دینے میں اِس طرح اعراض کیا جاتا ہے گویا وہ دین کا کام ہی نہ ہو۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 ستر ہزار اُمتیوں کی خصوصی فضیلت : 7 3
5 مسئلہ کی وضاحت : 7 3
6 حضرت خباب نے داغ لگوایا : 7 3
7 حضرت عکاشہ کی سعادت : 8 3
8 حضرت عمار کی فضیلت : 8 3
9 جھانک تانک اور بے اجازت اندر آنا منع ہے : 8 3
10 اگر اجازت نہ ملے تو واپس ہوجانا چاہیے : 9 3
11 اِن کی والدہ کو ابو جہل نے شہید کیا تھا : 9 3
12 بلاوجہ مردوں میں عورتوں کے نام لینا اچھی بات نہیں 9 3
13 بڑوں کی خدمت کا جذبہ : 10 3
14 اَلوَداعی خطاب 11 1
15 نبی علیہ السلام کا حکیمانہ اسلوب : 12 14
16 قریبی رشتہ داروں کو پہلے ڈرانے کی حکمت : 12 14
17 بد کرداری اور بد اخلاقی کی نحوست : 13 14
18 آپ انبیاء کے نائب ہیں مگر اِس پر فخر نہیں کرنا : 15 14
19 اللہ کی حمد کی وجہ : 15 14
20 ہم کیا ہیں ؟ 16 14
21 واقعۂ شہادت ذی النورین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ 18 1
22 مسئلہ قصاص اور نعرۂ قصاص 18 21
23 (معاویہ بن ابی سُفیان کی طرف سے علی بن ابی طالب کے نام) 19 21
24 رحلت ِ اسعد میاں پر سارا عالم اشکبار 24 1
25 سوانحی خاکہ حضرت مولانا سید اَرشد مدنی زید مجدہم 26 1
26 عربی تعلیم کا آغاز : 26 25
27 بیعت و سلوک : 27 25
28 سلسلۂ تدریس : 27 25
29 تصنیف و تحقیق : 28 25
30 اَشاعت ِ علم اور رفاہی خدمات : 28 25
31 حق بحق دار رَسید 29 25
32 خانوادۂ حامد کو حادثہ 29 25
33 ا صلاح خواتین 30 1
34 حقوق العباد کی اہمیت اور ناحق دُوسروں کا مال لینے کا وبال 30 33
35 خلاصی اور تلافی کا طریقہ: 31 33
36 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 33 1
37 نبوی لیل ونہار 38 1
38 (١٠) بازار کے کام میں عار نہ ہونا : 38 37
39 (١١) بارش کا پہلا پانی : 38 37
40 (١٢) خطوط لکھوانے میں عادت : 38 37
41 (١٣) سیدھے و اُلٹے ہاتھ سے کام لینا : 38 37
42 (١٤) خواب پوچھنے کا شوق : 38 37
43 (١٥) گھوڑے سے محبت : 39 37
44 (١٦) آنحضرت ۖ کا شگون نہ لینا : 39 37
45 (١٧) آنحضرت ۖ تفریح فرماتے : 39 37
46 (١٨) آنحضرت ۖ تیرنے کا شوق بھی فرماتے : 39 37
47 تجارتی انعامی سکیموں کا شرعی حکم 40 1
48 انعام صحیح ہونے کی مثال : 42 47
49 -1 پہلی شرط مفقود ہو : 42 47
50 -2دوسری شرط مفقود ہو : 42 47
51 تیسری شرط مفقود ہو : 43 47
52 -4 تینوں شرطیں مفقود ہوں : 43 47
53 تنبیہات : 43 47
54 گلدستہ ٔ احادیث 46 1
55 تین چیزیں جن میں برکت ہے : 46 54
56 تین چیزیں جن کے قبول کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے : 48 54
57 تین شخص مرفوع القلم ہیں : 48 54
58 دین کے مختلف شعبے 49 1
59 (الف ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 58
60 (ب ) راستہ کی رکاوٹوں کو دُور کرنا : 49 58
61 (ج) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 58
62 (د ) دعوت الی الخیر : 52 58
63 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 53 58
64 موجودہ دَور کا اَلمیہ : 54 58
65 دِل کی بند شریانیں کھولنے کا اکسیر نسخہ .بائی پاس مت کرائیں 56 1
66 نسخہ برائے دفع دمہ، کیرا، نزلہ : 56 65
67 نسخہ برائے دفع چنبل : 57 65
68 بقیہ : الوداعی خطاب 57 14
69 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
70 دینی مسائل 60 1
71 ( نکاح کابیان ) 60 70
72 کفو اور برابری کی اقسام : 60 70
73 (١) نسب میں برابری : 60 70
74 (٣) دینداری میں برابری : 61 70
75 (٤) مال میں برابری : 61 70
76 ) پیشے میں برابری : 62 70
77 متفرق مسائل : 62 70
78 وفیات 63 1
79 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter