ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
مردوں کی مجالس میں معیوب ہیں۔ قرآنِ پاک میں عورتوں کے نام ذکر نہیں کیے گئے اِمْرَأَةُ الْعَزِیْزِ، اِمْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، اِمْرَأَةُ لُوْطٍ، اِمْرَأَةُ نُوْحٍ ، اِس طرح کرکے ذکر کیے گئے ہیں۔ مریم علیہا السلام کا نام صاف آیا ہے عِیْسَی بْنِ مَرْیَمَ ، کیونکہ یہاں ضرورت تھی نسب بتانے کی، ورنہ احتراز کیا گیا ہے۔ اِسی طرح حدیثوں میں بھی آیا ہے۔ لیکن وہ خدا کی راہ میں شہید ہوئیں تو اِس لیے رسول اللہ ۖ اِن کا نام اِن کی والدہ کی نسبت سے لے لیتے تھے کہ فلاں کا بیٹا، فلاں عورت کا بیٹا۔ بڑوں کی خدمت کا جذبہ : ایک دفعہ جناب رسولِ کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم نے جب مدینہ منورہ تشریف لائے ہیں تو زمین کا بھائو کیا پھر طے کیا پھر وہاں بنانے لگے، جب بنانے کا نمبر آیا تو رسول اللہ ۖ خود ساتھ لگ گئے۔ تو پتھر اُٹھارہے تھے اینٹیں نُما، تو وہ آپ بھی اُٹھاکر لانے لگے۔ صحابہ کرام نے منع کیا مگر آپ ۖ نہ مانے تو عمار رضی اللہ عنہ نے بڑی سمجھداری کے ساتھ منع کیا اِنہوں نے عرض کیا کہ جناب کے حصّے کا جو پتھر ہے اینٹ ہے وہ میں اُٹھائوں گا آپ تشریف رکھیں ،تو یہ ڈبل ڈبل اُٹھاتے تھے۔ اَب جب فارغ ہوئے ہوں گے، جتنی دیر بناتے ہوں گے روزانہ، اُتنی دیر بنانے کے بعد فارغ ہوئے تو رسول اللہ ۖ نے اِن کا گرد جھاڑا اپنے دست ِ مبار ک سے اور فرمایا بُؤْسُ ابْنِ سُمَیَّةَ یا فرمایا وَیْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُہُ الْفِئَةُ الْبَاغِےَةُ ۔ ابن سمیہ کے لیے بری بات ہے کہ اِن کو باغی جماعت قتل کرے گی ۔ رسول اللہ ۖ کی توجہ اُن کی طرف پوری تھی تو اُس وقت ذہن ِمبارک میں اللہ کی طرف سے یہ بات آئی کہ اِن کو باغی جماعت قتل کرے گی۔ اَب اِس میں اِن کی شہادت جو ہوئی وہ جنگ ِصفین میں ہوئی۔ یہ حضرت علی کے ساتھ رہے اُن کے دَورِ خلافت میںصفین میں شہادت تک۔ اِس طرح سے اِن حضرات نے اسلام کے لیے بڑے کام کیے، رسول اللہ ۖ کا قرب اِسی ذریعے حاصل ہوا۔ ہمارے لیے یہ واجب التعظیم ہیں، قابل محبت ہیں، اللہ تعالیٰ اِن کو بڑے درجے عطا فرمائے اور ہمیں آخرت میں اِن کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین ۔ اِختتامی دُعا ……