ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
٥) پیشے میں برابری : رواج میں کچھ پیشے ہیں جو کمتر سمجھے جاتے ہیں مثلاً تجارت کے مقابلے میں نائی، نانبائی، موچی، وغیرہ کے پیشے ہلکے سمجھے جاتے ہیں۔ اسی طرح ملازمتوں میں بھی فرق ہے۔ چپڑاسی اور خاکروب وغیرہ کے مقابلہ میں کلرک کی ملازمت بہتر سمجھی جاتی ہے۔ وغیرہ لہٰذا جو لڑکا نائی ہو وہ تاجر کی بیٹی کے جوڑ کا نہیں اور جو لڑکا چپڑاسی ہو وہ کلرک کی بیٹی کے جوڑ کا نہیں۔ متفرق مسائل : مسئلہ : بالغہ عورت کا نکاح ولی کی اجازت سے کسی ایسے شخص سے ہوا جس کے کفو ہونے کا حال معلوم نہ تھا لیکن نکاح کے وقت کفو ہونے کی شرط کرلی تھی یا صراحت کے ساتھ تو شرط نہ کی مگر شوہر کی طرف سے کفو ہونا ظاہر کیا گیا اور اس پر اعتماد کرکے نکاح کردیا ہو پھر ظاہر ہوا اور ثابت ہوا کہ کفو نہیں ہے۔ اس صورت کا حکم یہ ہے کہ عورت کو بھی نکاح فسخ کرانے کا اختیار ہوگا اور اس کے ولی کو بھی حاصل ہوگا۔ لیکن اگر یہ عورت ابھی تک باکرہ (کنواری) ہے تو اس کا اختیار سکوت سے باطل ہوجائے گا یعنی اگر اطلاع حال کے بعد فوراً کہہ دیا کہ مجھے اس سے نکاح رکھنا منظور نہیں تب تو اختیار باقی رہے گا اور مسلمان جج کے ذریعہ فسخ کراسکے گی ورنہ اگر نا منظوری ظاہر کرنے میں ذرا بھی تاخیر کی تو فسخ کرانے کا اختیار باقی نہ رہے گا۔ اور اگر عورت ثیبہ ہو یعنی اس سے صحبت ہوچکی ہو تو اس کے سکوت سے اختیار باطل نہیں ہوتا جب تک صراحت یا دلالت کے طور پر رضامندی نہ پائی جائے۔ دلالت کے طور پر رضا یہ ہے کہ عورت شوہر کو صحبت پر قدرت دیدے یا وہ مہر دے تو مہر لے لے۔ ولی کا اختیار بھی محض سکوت سے باطل نہیں ہوتا بلکہ صراحت یا دلالت کے طور پر رضا کی ضرورت ہوتی ہے۔ مسئلہ : نابالغ لڑکے یا لڑکی کا نکاح اس کے والد یا دادا نے ایسے شخص سے کیا جس کو اس کے بیان کی بناء پر کفو سمجھا گیا یا کفو ہونے کی شرط کرلی گئی تھی مگر بعد میں معلوم ہوا کہ غیر کفو ہے تو اس صورت میں تفصیل یہ ہے کہ بالغ ہونے سے پیشتر تو صرف باپ دادا کو اختیار ہے۔ اگر اس نے فسخ کرادیا تو فسخ ہوجائے گا اور اگر حقیقت ظاہر ہونے کے بعد بھی نکاح کو منظور رکھا تو لازم ہوجائے گا۔ اور بالغ ہونے پر ان کے ساتھ ساتھ لڑکے یا لڑکی کو بھی اختیار حاصل ہوجائے گا۔ ض ض ض