ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
حکمت یہ ہے کہ جتنا قریبی رشتہ دار ہوگا اُتنا گہرا آپ کو اندر تک جانتا ہوگا کہ آپ ہیں کیسے؟ آپ اخلاقی طور پر کیسے ہیں، آپ کا غصہ کیسا ہے، آپ کا مزاج کیسا ہے، طبیعت کیسی ہے؟ گندا مزاج تو نہیں ہے، پاکیزہ مزاج ہے یا نہیںہے۔ غصہ تو نہیں ہے۔ اپنی ذات کو توترجیح نہیں دے دیتے کہیں۔ عدل اور انصاف کے تقاضے کو کس حد تک پورا کرتا ہے یہ شخص۔یہ قریبی رشتہ دار جانتے ہیں۔ باپ خوب گہراجانتا ہے آپ کو۔ ماںخوب گہرائی سے جانتی ہے ،بہن بھائی بھی خوب گہرائی سے جانتے ہیں ۔اولاد بھی گہرا جانتی ہو گی آپ کو۔اور بیوی تو خوب ہی جانتی ہے، وہ تو بہت گہرائی سے آپ کو سمجھتی ہے اچھی طرح کہ یہ کس کردار کا انسان ہے ۔ بد کرداری اور بد اخلاقی کی نحوست : ایک آدمی ہے بڑا اچھا، اُٹھنے بیٹھنے میںملنے ملانے میںبڑا اچھا ہے ، میں جانتاہوں اُس کو، قریبی لوگوں میں ہیں ہمارے ۔ اُس کی ہم تعریف کرتے ہیں۔ اُس کی بیوی اپنی خاص سہیلیوں سے کہتی ہے کہ جب لوگ اُس کی تعریف کرتے ہیں تو میرا دل جلتا ہے کہ میں جانتی ہوں کہ یہ کیا ہے؟ بظاہر ڈاڑھی ہے، اچھے کام کرتا ہے، نماز پڑھتا ہے عزت سے ملتا ہے ، اچھا اُٹھنا بیٹھنا ہے مجلس میں،لیکن وہ کہتی ہے کہ میرا دِل جلتا ہے مجھ سے پوچھو کہ یہ شریف ہے کہ نہیں، اچھا ہے یا نہیں ،میں جانتی ہوں۔ جو بالکل اَندر تک رہنے والی اِس کے ساتھ بیوی ہوتی ہے۔ شوہر بیوی سے خوب واقف ہوتا ہے بیوی شوہر سے خوب واقف ہوتی ہے ۔ یہ اُس جگہ ایک امتحان تھا گو یا کہ جب آپ قریبی رشتہ داروں کو بلائیں گے تو یقینا آپ کی بات پر لبیک کہیں گے تو پھر اس سے لوگ متأثر ہوں گے کہ جب قریبی لوگ اِن پر جان نثار کررہے ہیں تو پھر یہ ضرور اچھا انسان ہے ۔ چنانچہ مکہ مکرمہ میں مسجد حرام کے اندر نبی علیہ السلام کو بچاتے ہوئے جو آدمی سب سے پہلے قتل ہوگیا آپ کے دفاع میں وہ آپ کا سوتیلا بیٹا تھا۔ (ان کا نام حارث بن ابی ہالہ تھا ....... الاصابہ ص ٣٠٦ ج١) حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پہلے شوہر سے جو اولاد تھی وہ آپ کے دفاع میں شہید ہوگیا سوتیلا بیٹا۔ سوتیلے کا تو معنی بہت برا ہوتا ہے۔ سوتیلا باپ ایک زہر آلود نام ہے تو بیوی آپ کی جان نثار تھی تب ہی سوتیلا بیٹا بھی آپ پر جان نثار ہوا۔ بیوی آپ سے متاثر تھیں، گہرائی تک جانتی تھیں کہ یہ کیسے شخص ہیں، کس کردار کے انسان ہیں تو وہ بھی متاثر ہوگئے، اتنے متاثر ہوئے اتنے متاثرہوئے کہ مسجد حرام کے اندر اپنا خون نبی علیہ السلام کے بچائو اور دفاع میں بہادیا۔ سگا بیٹا توگندے سے گندے باپ پر بھی قربان ہوجاتا ہے۔