ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
انعام ایسی چیز ہو جو مبیع اور ثمن بن سکے۔ -2 اس کے وجود میں خطرو اندیشہ نہ ہو کہ نہ جانے ہو یا نہ ہو۔ -3 اس کی مقدار میں جہالت یا تردد نہ ہو۔ اگر ایسی صورت پائی جائے کہ جس میں یہ تینوں شرطیں پائی جاتی ہوں تو وہ انعام صحیح ہوگا اور اگر کوئی ایسی صورت ہو جس میں پہلی یا دوسری یا تیسری شرط یا تینوں ہی مفقود ہوں تو انعام صحیح نہ ہوگا۔ انعام صحیح ہونے کی مثال : لپٹن چائے کی پیکنگ کے اندر بسکٹ کی ایک چھوٹی پیکنگ ملتی رہی ہے۔ اسی طرح کسی ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ دانتوں کا برش رکھ دیا جائے یا کسی فریج کے ساتھ ٹوسٹر یا سینڈوچ میکر رکھ دیا جائے یا گھی کی مقدار میں20 فیصد کا اضافہ دیا جائے تو صحیح ہے کیونکہ یہ اشیاء مبیع بھی بن سکتی ہیں اور اِن کے وجود اور اِن کی مقدار میں کسی قسم کی جہالت اور تردد نہیں ہے۔ انعام صحیح نہ ہونے کی مثالیں : -1 پہلی شرط مفقود ہو : اِس کی مثال یہ ہے کہ کمپنی والا یہ طے کرے کہ جو ہم سے اتنی مالیت کا سامان خریدے گا ہم اُس کو عمرہ کرائیں گے یا ہم اُس کو ڈرائیور سمیت گاڑی فراہم کریں گے جس پر وہ مری کی سیر کے لیے جاسکتا ہے۔ اِن صورتوں میں کمپنی منافع مہیا کررہی ہے جن پر اَجارہ ہوتا ہے بیع نہیں ہوتی لہٰذا وہ مبیع بننے کی صلاحیت نہیں رکھتے اِس لیے انعام بھی دُرست نہیں ہے۔ -2دوسری شرط مفقود ہو : اِس کی مثال یہ ہے کہ کمپنی دُکانداروں سے یا کوئی بھی بائع اپنے خریداروں سے کہے کہ جو لوگ اتنا اتنا سامان خریدیں گے ہم اُن کو کوپن دیں گے اور اُن کے درمیان قرعہ اندازی کریں گے جس کے ذریعے سے صرف اُن خریداروں کو انعام ملے گا جن کے نام کا قرعہ نکلے گا۔ اِس صورت میں ہوسکتا ہے کہ زید کے نام قرعہ نکلے اور ہوسکتا ہے کہ نہ نکلے۔