ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
نبوی لیل ونہار ( حضرت مولانا سعد حسن صاحب ٹونکی ) (١٠) بازار کے کام میں عار نہ ہونا : ٭ بازار سے سودا سلف لانے میں آنحضرت ۖ عار نہیں کرتے تھے۔ بازار خود تشریف لے جاتے اور سودا کپڑے میں باندھ کر لے آتے۔ (١١) بارش کا پہلا پانی : ٭ بارش کا پہلا پانی برستا تو آپ ۖ سوائے تہبند کے سب لباس اُتاردیتے اور اُوپر کے بدن کو بارش کے پانی سے تر کرتے۔ (١٢) خطوط لکھوانے میں عادت : ٭ خطوط لکھوانے میں عادت ِ طیبہ تھی کہ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کے بعد مر سِل (بھیجنے والے کا) کا نام لکھواتے اور پھر مرسَل اِلیہ (جس کی طرف خط بھیج رہے ہیں) کا۔ اُس کے بعد خط کا مضمون لکھواتے۔ (١٣) سیدھے و اُلٹے ہاتھ سے کام لینا : علاوہ ایسے کاموں کے جن میں غلاظت کی صفائی کو دخل ہوتا اور ہاتھ میں نجاست لگنے کا خوف ہوتا مثلاً ناک صاف کرنا، آبدست لینا، جوتا اُٹھانا، وغیرہ وغیرہ تمام کاموں کو سیدھے ہاتھ سے انجام دینا پسند فرماتے۔ اِسی طرح جب آپ ۖ کسی کو کوئی چیز دیتے تو سیدھے ہاتھ سے دیتے اور اگر کوئی چیز لیتے تو سیدھے ہاتھ سے لیتے۔ (١٤) خواب پوچھنے کا شوق : عادت ِ طیبہ تھی کہ صبح کی نماز کے بعد آلتی پالتی مارکر بیٹھ جاتے اور لوگوں سے اُن کے خواب پوچھتے،